پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اور پولیس کے درمیان 2 دن تک جاری رہنے والے تصادم میں اسلام آباد پولیس کا ایک کانسٹیبل زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔ اسلام آباد پولیس کے 31اہلکار جبکہ پنجاب پولیس کے 75 اہلکاروں سمیت مجموعی طور پر 105 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
اسلام آباد میں 26 نمبر چونگی پر احتجاجی مظاہرین کے پتھراؤ اور تشدد سے شدید زخمی ہونے والے پولیس اہلکار عبدالحمید شاہ کو پمز اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہفتہ اتوار کی درمیانی شب انتقال کر گئے۔
شہید کانسٹیبل عبدالحمید شاہ ایبٹ آباد کے رہائشی تھے اور اسلام آباد پولیس میں 1988 میں بھرتی ہوئے۔ انہوں نے 3 ماہ بعد پولیس سے سروس مکمل کرکے ریٹائر ہونا تھا۔
یہ بھی پڑھیے احتجاجی مظاہرین کے تشدد کا نشانہ بننے والے پولیس اہلکار حمید شاہ کی نماز جنازہ ڈی چوک میں ادا
وی نیوز نے سیکیورٹی ڈیوٹی کے دوران شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کی فیملیز کو ملنے والی مراعات سے متعلق قانون امداد پیکج برائے فیملیز کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ پولیس کانسٹیبل کا رینک بی ایس 7 ہوتا ہے۔ اس رینک کے اہلکار کی دوران سیکیورٹی ڈیوٹی انتقال کر جانے پر فیملی کو 30 لاکھ روپے دیے جاتے ہیں، 100 فیصد پینشن کی ادائیگی کی جاتی ہے، سرکاری رہائش واپس نہیں لی جاتی۔ اگر رہائش کی جگہ کرایہ ادا کیا جا رہا ہوتا ہے تو اس کرایہ کی ادائیگی بھی جاری رہتی ہے۔
دوران سیکیورٹی ڈیوٹی شہید ہونے والے پولیس اہلکار کے سارے بچوں کی تمام تر تعلیم مفت کر دی جاتی ہے۔ فیملی کو 20 لاکھ روپے پلاٹ کی مد میں دیے جاتے ہیں۔ ایک بچے کو بی ایس 1 سے بی ایس 15 تک کی 2 سال کی کانٹریکٹ پر نوکری دی جاتی ہے۔ ایک بیٹی کی شادی کے لیے 8 لاکھ روپے دیے جاتے ہیں۔ فیملی کو متعلقہ ہسپتال میں مفت علاج کی سہولت دی جاتی ہے، benevolent fund سے 2 لاکھ روپے ادا کیے جاتے ہیں۔ یہ ادائیگیاں جلد کر دی جاتی ہیں اور پینشن کی ادائیگی بھی اسی ماہ سے شروع کر دی جاتی ہے۔