بانی پی ٹی آئی عمران خان، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور اور اعظم سواتی سمیت دیگر کے خلاف اقدام قتل اور دہشتگردی کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے خلاف مقدمات کے اندراج کا سلسلہ جاری ہے۔ سرکار کی مدعیت میں ایک نیا مقدمہ تھانہ نون میں درج کیا گیا ہے جس میں عمران خان، علی امین گنڈاپور، اعظم سواتی، عمر ایوب، بیرسٹر سیف، صدر پی ٹی آئی اسلام آباد عامر مغل اور حفیظ الرحمان ٹیپو سمیت 2500 نامعلوم افراد بھی نامزد ہیں۔ واضح رہے کہ اس مقدمہ کے اندراج کے ساتھ اب تک مقدمات کی تعداد 15 ہوچکی ہے۔
مقدمہ میں دہشت گردی کی 12 دفعات شامل کی ہیں۔ مقدمے میں اقدام قتل،انسداد دہشتگردی ایکٹ، جلاؤ گھیراؤ، ریاست پرحملہ اور پولیس اہلکاروں پر تشددسمیت سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ’کارکنوں کو تشدد پر اکسایا گیا‘، عمران خان اور 14 رہنماؤں پر اغوا، ڈکیتی اور پولیس پر حملے کا مقدمہ درج
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے جیل میں ملنے والی سہولیات کا ناجائز استعمال یا۔ بانی کے اکسانے پر علی امین نے سرکاری وسائل کا غلط استعمال کیا۔اعظم سواتی نے احتجاج کرنے والے مظاہرین کی مالی معاونت کی۔مظاہرین نے پولیس سے اسلحہ، وائرلیس اور آنسو گیس شیل چھینے۔انہوں نے پولیس اہلکاروں پر قتل کی نیت سے فائرنگ بھی کی۔ پولیس اہلکاروں نے درختوں کے پیچھے چھپ کر جان بچائی۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا ہےکہ بانی پی ٹی آئی اور علی امین کی ایما پر 2500 سے زائد مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر تشددکیا، پولیس کے کانسٹیبل عبد الحمید کو اغوا کرکے تشدد کیاگیا، مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پرڈنڈوں، پتھروں اور آہنی راڈوں سے حملےکیے۔
یہ بھی پڑھیے عمران خان کے خلاف دہشتگردی ایکٹ کے تحت ایک اور مقدمہ درج
مقدمے کے مطابق مظاہرین نے پولیس اہلکاروں کی وردیاں پھاڑیں، پولیس اہلکاروں پرفائرنگ، آنسوگیس کی شیلنگ کی اور زخمی بھی کیا جب کہ مظاہرین نے سرکاری اور عوامی املاک کو جلایا،مقدمے حکومت اور ریاست کے خلاف تعرے لگائے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران اسلام آباد پولیس کے اہلکار عبدالحمید کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس سے اسپتال میں د روز زیر علاج رہا اور دم توڑ گیا۔