سپریم کورٹ کے ججز کے مبینہ باہمی اختلافات ختم کرانے کے لیے جسٹس یحییٰ آفریدی متحرک

منگل 8 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کے سینئیر جج جسٹس یحییٰ آفریدی ججز تلخیاں دور کرنے کے لیے متحرک ہوگئے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے تلخیوں کے معاملہ پر بات چیت کی۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ وہ ججز کے درمیان تلخیوں کو دور کرنے میں کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو اس معاملے میں تعاون کی یقین دہانی کرا دی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے معزز ججز کے درمیان تناؤ بلکہ شدید اختلافات محسوس کیے جارہے ہیں۔ اس باب میں جسٹس منیب اختر کے خطوط اور جسٹس منصور علی شاہ کے بعض ریمارکس کو پیش کیا جاتا ہے۔

پریکٹس ایںڈ پروسیجر ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے اجرا کے بعد جسٹس منصور علی شاہ نے سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کررہے، مذکورہ کمیٹی بینچز کی تشکیل اور مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرتی ہے، سپریم کورٹ میں سینیارٹی میں تیسرے نمبر پر جسٹس منیب اختر بھی مذکورہ آرڈیننس سے ناخوش ہیں۔

اپنے تفصیلی خط میں جسٹس منیب اختر نے آرٹیکل 63 اے نظرثانی مقدمہ کی سماعت سے یہ کہتے ہوئے احتراز کیا کہ اس مقدمہ کے لیے متنازع آرڈیننس کے تحت تشکیل کردہ بینچ کو غیر قانونی قرار دیا تھا، دوسری جانب جسٹس منصور علی شاہ نے مخصوص نشستوں سے متعلق مقدمہ کا تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ بھی لکھا تھا، جس سے بینچ میں شامل چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اختلاف کیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے 50  سابق لا کلرکس نے عدالت عظمیٰ کے ججز کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں انہوں نے عدالت میں محسوس کی جانے والی تقسیم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ججز سے متحد ہوکر آئین و قانون کی بالادستی کے لیے اپنا کردار ادار کرنے کی اپیل کی ہے۔

لا کلرکوں نے لکھا ہے کہ اس وقت عدلیہ کی آزادی اور سنہ 1973 کے آئین پر جس طرح کے حملے ہو رہے ہیں ماضی میں ان کی مثال نہیں ملتی۔

واضح رہے کہ لا کلرکس قانون کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایک سال کے لیے سپریم کورٹ میں بطور انٹرنی کام کرتے ہیں جہاں وہ مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے سے ججوں کے ریسرچ ورک میں معاونت فراہم کرتے ہیں۔ اس کے عوض انہیں معاوضہ دیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

’ایلی للّی‘ وزن گھٹانے والی ادویات کی کامیابی سے پہلی ٹریلین ڈالر کمپنی

ضمنی انتخابات: ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر رانا ثنا اللہ کو 50 ہزار روپے جرمانہ

کوپ 30: موسمیاتی مذاکرات میں رکاوٹ، اہم فیصلے مؤخر

صدر آصف علی زرداری کا لبنان کے یومِ آزادی پر پیغام، لبنانی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عزم کا اعادہ

نائجیریا: مسلح افراد کا ایک ہفتے میں دوسری بار اسکول پر حملہ، 215 طلبا اغوا

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت