زلزلے کو 19 برس بیت گئے اور اس دوران ایک نسل کڑیل جوان بن گئی لیکن نہیں بدلا تو بالا کوٹ کا تباہ ہونے والا انفراسٹرکچر اور شہری سہولیات کا نظام جو اب بھی مکمل بحالی سے فیضیاب نہیں ہوسکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زلزلہ 2005: سعودی امداد کے سبب آزاد کشمیر میں زندگی و تعلیم رواں دواں
منگل کو بالاکوٹ اور اس کے گردونواح میں 8 اکتوبر 2005 کو آنے والے ہولناک زلزلے میں جاں بحق ہونے والوں کی 19 ویں برسی منائی گئی۔ اس مقصد کے لیے صبح 8 بجکر 52 منٹ پر ایک یادگاری تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں زلزلہ متاثرین، سول سوسائٹی کے اراکین و مختلف تنظیموں کے افراد نے شرکت کی اور متاثرین کے احترام میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
یہ زلزلہ 8 اکتوبر 2005 کو صبح 8:52 بجے آیا تھا جس کی شدت 7.6 تھی۔ اس کے نتیجے میں تقریباً 80,000 جانیں ضائع ہوئیں اور آزاد کشمیر و خیبر پختونخوا میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلی۔
بالاکوٹ کےزلزلہ متاثرین بنیادی سہولیات سے محروم
متاثرین زلزلہ نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بالاکوٹ اور ہزارہ ڈویژن کے قریبی علاقوں کے متاثرین 2 دہائیاں گزرنے کے باوجود بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود نیو بکریال سٹی کی تعمیر اور زلزلہ متاثرین کے لیے بالاکوٹ شہر میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے وعدے اب تک پورے نہیں ہوئے۔
مزید پڑھیے: میری کہانی
تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال کی تعمیر جس پر 550 ملین روپے کی لاگت آنے کی توقع تھی بھی اب تک نامکمل ہے اور زلزلے میں تباہ ہوجانے والے بہت سے سرکاری اسکول اب بھی عارضی شیلٹرز میں کام کر رہے ہیں۔
متاثرین نے وفاقی و صوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ وہ متاثرین زلزلہ کی مکمل بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔