شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں دوطرفہ مسائل پر بات نہیں ہوگی

پیر 14 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا دو روزہ اجلاس کل کنونشن سینٹر اسلام آباد میں ہوگا جس سلسلے میں چینی وزیراعظم سمیت دیگر وفود اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔

اسلام آباد میں ہونے والا اجلاس سربراہان حکومت کی کونسل کا اجلاس ہے جس کا ایجنڈا سماجی اقتصادی ثقافت اور انسانی بنیادوں پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں ایس سی او کانفرنس کے انعقاد پر کتنے کروڑ خرچ ہوئے؟

دفتر خارجہ ذرائع کے مطابق یہ کثیرالرکنی فورم ہے اور حکومتی سربراہان حکومت کے اس اجلاس میں کوئی سیاسی بات نہیں کی جائے گی۔ سیاسی امور پر تبادلہ خیال سربراہان مملکت یعنی سمٹ اجلاس میں کیا جاتا ہے۔

دفتر خارجہ ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں دوطرفہ معاملات پر بات چیت نہیں ہوگی، البتہ سائیڈلائن ملاقاتوں میں یہ امور زیر بحث آسکتے ہیں۔ چین اور روس کے وزیراعظم نے اجلاس سے ہٹ کر سائیڈلائن ملاقاتوں کے لیے وقت مانگا ہے اور ان کے ساتھ مختلف امور زیر غور آئیں گے، جبکہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اب تک کی اطلاعات کے مطابق صرف کانفرنس میں شرکت کریں گے اور انہوں نے سائیڈ لائن ملاقاتوں کے لیے وقت نہیں مانگا۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان بطور میزبان خود کسی ملک کو سائیڈلائن ملاقاتوں کے لیے نہیں کہہ سکتا بلکہ اس کا انحصار مہمان ملک کے وفود پر ہے اگر وہ سائیڈلائن ملاقاتوں کے لیے وقت مانگیں تو دفتر خارجہ اس کا انتظام کرےگا۔

شنگھائی تعاون تنظیم سربراہانِ حکومت کونسل کی سربراہی کا طریقہ کار کیا ہے؟

اس کونسل کی سربراہی حروف تہجی کے اعتبار سے دی جاتی ہے اور پاکستان میں ہونے والے اس اجلاس میں یہ سربراہی روس کو منتقل ہوگی جہاں اس کونسل کا اگلا اجلاس ہوگا۔ جبکہ 2026 میں پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم سربراہانِ مملکت اجلاس کی سربراہی کرے گا جس کا ایجنڈا وسیع تر اور اس میں سیاسی امور بھی زیر بحث آسکتے ہیں۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے موجودہ اراکین

اس وقت شنگھائی تنظیم کے 10 مستقل اراکین ہیں جن میں چین، روس، بھارت، پاکستان، ایران، قزاقستان، تاجکستان، کرغیزستان، ازبکستان اور بیلاروس شامل ہیں۔ جبکہ آبزرور اسٹیٹس میں منگولیا جبکہ طالبان حکومت کے قیام سے قبل افغانستان بھی شامل تھا۔

تنظیم کے ڈائیلاگ پارٹنرز میں ترکیہ، کمبوڈیا، سری لنکا، آذربائیجان، نیپال، آرمینیا، مصر، قطر، سعودی عرب، کویت، مالدیپ، میانمار، متحدہ عرب امارات اور بحرین شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس: بھارت سے دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کا امکان نہیں، وزیر خارجہ اسحاق ڈار

2004 میں شنگھائی تعاون تنظیم نے اقوام متحدہ کے ساتھ تعلقات استوار کیے اور یہ تنظیم اقوام متحدہ میں بطور آبزرور موجود ہے جبکہ اقوام متحدہ کے کئی ذیلی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp