وزیراعظم کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں آئے تمام ممبر ممالک کے سربراہان اور مندوبین کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے کی تقریب کا آغاز ہو چکا ہے۔
منگل کو وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے دیے گئے عشائیے میں شریک تمام ممبر ممالک کے سربرہان اورمندوبین کا وزیراعظم شہباز شریف نے خود استقبال کیا، تمام ممبرممالک کے مندوب نے وزیراعظم سے باری باری مصافحہ کیا۔ تقریب میں سب سے پہلے چین کے وزیر اعظم لی چیانگ پہنچے ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا سربراہی اجلاس 15 سے 16 اکتوبر تک اسلام آباد میں جاری رہے گا۔ اجلاس کا مقصد رکن ممالک کے درمیان کثیر الجہتی تعاون کو بڑھانا ہے، جس میں دہشتگردی کا مقابلہ، اقتصادی تعاون اور موسمیاتی تبدیلی جیسے اہم امور پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
اس سال شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں منعقد ہو رہا ہے۔ یہ رکن ممالک کے سربراہان مملکت کا 25 واں اجلاس ہے۔ اجلاس میں رکن ممالک کے درمیان سلامتی، معیشت اور ثقافت جیسے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس کیا ہے اور یہ کیوں منعقد ہوتا ہے؟
شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس ایک سالانہ اجلاس ہے جس میں رکن ممالک کے رہنما اہم علاقائی امور پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ یہ سربراہی اجلاس علاقائی ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے اور رکن ممالک کے درمیان باہمی تفہیم کو فروغ دینے کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس کیا ہے؟
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) ایک اہم بین الحکومتی تنظیم ہے جس کی بنیاد 15 جون 2001 کو چین کے شہر شنگھائی میں رکھی گئی تھی۔ ابتدائی طور پر 6 ممالک چین، روس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان شامل تھے تاہم 2024 تک اس تنظیم کے رکن ممالک کی تعداد بڑھ کر 10 ہو گئی ہے۔
مقاصد اور ساخت
شنگھائی تعاون تنظیم کے بنیادی مقاصد میں رکن ممالک کے درمیان باہمی اعتماد اور تعاون کو مضبوط بنانا ہے، سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور سیکیورٹی ڈومینز میں تعاون کو فروغ دینا ہے، دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف اجتماعی کوششوں کے ذریعے علاقائی استحکام اور سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے انتظامی ڈھانچے میں شامل ادارے
سربراہان مملکت کونسل (ایچ ایس سی) سپریم فیصلہ ساز ادارہ جو اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے سالانہ اجلاس منعقد کرتا ہے۔
حکومتی کونسل (ایچ جی سی) کے سربراہان، اس میں سربرہان مملکت اقتصادی تعاون پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور تنظیم کے بجٹ کی منظوری دیتے ہیں۔
علاقائی انسداد دہشت گردی ڈھانچہ (آر اے ٹی ایس) رکن ممالک کے درمیان انسداد دہشتگردی کی کوششوں کو مربوط کرتا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے ارکان
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) میں اس وقت 2024 تک 10 مکمل رکن ممالک ہیں۔ ان ارکان میں چین، بھارت، ايران، قازقستان، کرغزستان، پاکستان، روس، تاجکستان، ازبکستان، بیلاروس شامل ہیں۔
ان ارکان کے علاوہ شنگھائی تعاون تنظیم میں 2 مبصر ممالک افغانستان اور منگولیا کے علاوہ 14 ڈائیلاگ پارٹنرز بھی شامل ہیں جن میں سری لنکا، ترکی اور مصر جیسے ممالک شامل ہیں۔
25 ویں شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس 2024 کے اہم اہداف
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 25 واں سربراہ اجلاس 15 اور 16 اکتوبر 2024 کو اسلام آبادمیں ہو رہا ہے۔ کانفرنس کا مقصد کئی اہم مسائل کوحل کرنا ہے تاہم اجلاس میں درج ذیل اہم موضوعات پرتوجہ مرکوز کی جائے گی۔
دہشت گردی کا مقابلہ ایک اہم ایجنڈا آئٹم سرحد پار دہشتگردی سے نمٹنا اور رکن ممالک کے درمیان سیکیورٹی تعاون کو بڑھانا ہوگا۔ اس میں دہشتگردوں کو پناہ دینے والے ممالک کو الگ تھلگ کرنے اور علاقائی انسداد دہشتگردی ڈھانچے (آر اے ٹی ایس) کو مضبوط بنانے کے اقدامات شامل ہیں۔
اقتصادی تعاون سربراہی اجلاس میں تجارت اور سرمایہ کاری کے اقدامات سمیت اقتصادی تعاون پر زور دیا جائے گا۔
موسمیاتی تبدیلیاں اور ماحولیاتی تحفظ، شنگھائی تعاون تنظیم کے اس اجلاس میں ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے پر اہم توجہ دی جائے گی، جو ایس سی او کے ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کے وسیع تر اہداف کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔
کثیر الجہتی مکالمے کو مضبوط بنانا، اجلاس کا اہم موضوع ’کثیر الجہتی مکالمے کو مضبوط بنانا – پائیدار امن اور خوشحالی کے لیے کوشش کرنا‘ہے۔ یہ اجلاس بڑھتی ہوئی عالمی کشیدگی کے درمیان رکن ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے عزم کی عکاسی کرے گا۔
علاقائی استحکام اور سلامتی، علاقائی استحکام کو بڑھانے، جاری تنازعات کو حل کرنے اور کثیر قطبی عالمی نظام کو فروغ دینے پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اس میں گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران تنظیم کی سرگرمیوں کا جائزہ لینا اور مستقبل میں تعاون کے لیےحکمت عملی تیار کرنا بھی شامل ہے۔
سربراہی اجلاس میں چین، روس، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے وزرائے اعظم کے علاوہ ایران کے پہلے نائب صدر اور ہندوستان کے وزیر خارجہ شرکت کر رہے ہیں۔
ترکمانستان کے وزرائے خارجہ اور کابینہ کے ڈپٹی چیئرمین خصوصی مہمانوں کی حیثیت سے شرکت کر رہے ہیں جبکہ منگولیا کے وزیر اعظم ایک مبصر ریاست کی حیثیت سے شرکت کر رہے ہیں۔