سکھ رہنما کے قتل کے معاملے پر کینیڈا اور بھارت کے درمیان جاری سفارتی تنازع پر امریکا نے بھارت سے کینیڈا کے الزامات کو سنجیدگی سے لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ جب کینیڈا سے متعلق امور کا مرحلہ درپیش ہوتا ہے تو ہم نے واضح کردیا ہے کہ الزامات انتہائی سنگین ہیں اور انہیں سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈا میں کینیڈین شہری کا قتل، انڈیا نے بڑی غلطی کردی، جسٹن ٹروڈو
میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ بھارت امریکا کا مضبوط شراکت دار ہے لیکن امریکا خدشات اور تحفظات پر صاف شفاف گفتگو کرتا ہے۔’ہم چاہتے تھے کہ بھارتی حکومت کینیڈا کے ساتھ اس قتل کی تحقیقات میں تعاون کرے، ظاہر ہے انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ انہوں نے ایک متبادل راستہ چنا ہے۔‘
بھارت اور کینیڈا امریکا کے کلیدی شراکت دار ہیں، لیکن دونوں ممالک نے گزشتہ پیر کو ایک دوسرے کے سفیروں کو کینیڈا کے ان الزامات پر ملک بدر کر دیا کہ ہندوستانی حکومت کے ایجنٹ اس کی سرزمین پر سکھ علیحدگی پسندوں کے خلاف پرتشدد مہم میں ملوث تھے۔
مزید پڑھیں: کینیڈا: خالصتان ریفرنڈم میں ہزاروں سکھوں کی شرکت، بھارت ووٹنگ رکوانے میں ناکام
کینیڈا نے خاص طور پر الزام لگایا ہے کہ بھارت کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں ملوث تھی، جو ایک آزاد سکھ ریاست کے لیے متحرک وکیل تھے اور کینیڈا ہجرت کر گئے تھے،کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اس ضمن میں تبصرہ کرتے ہوئے اسے بھارت کی بنیادی غلطی قرار دیا تھا۔
کیا امریکا کینیڈا کے حالیہ تحفظات کی تائید کرتا ہے؟
بھارت کو مذکورہ قتل کا معاملہ’سنجیدگی سے‘ لینے کی امریکی خواہش کی جڑ اسی طرح کے الزامات سے جڑی ہے جو خود امریکا کی جانب سے نومبر 2023 میں امریکی سرزمین پر بھارت کی جانب سے ایک اور بھارتی نژاد امریکی سکھ شہری کے قتل کی سازش کے ناکام ہونے کے بعد عائد کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں: مودی سرکار کے ناقدین اب امریکا میں بھی محفوظ کیوں نہیں؟
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق امریکی الزامات کے جواب میں تشکیل دی گئی ایک بھارتی انکوائری کمیٹی اس معاملے پر بات چیت کے لیے واشنگٹن کا دورہ کر رہی ہے، قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے بھارتی انکوائری کمیٹی کے دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارت اسے سنجیدگی سے لے رہا ہے۔