جوڈیشل مجسٹریٹ لاہور نے لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے زیادتی کی من گھڑت خبر پھیلانے کے الزام میں گرفتار ملزم کو مقدمے سے دسچارج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
لاہور کے نجی کالج کی طالبہ کے ساتھ زیادتی کی من گھڑت خبر وائرل کرنے کے الزام میں گرفتار ملزم فیصل شہزاد کو آج جوڈیشل مجسٹریٹ لاہور کے روبرو پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی تعلیمی اداروں میں جنسی زیادتی و ہراسانی کے واقعات کیوں بڑھ رہے ہیں؟
ایف آئی اے نے جوڈیشل مجسٹریٹ سے ملزم فیصل شہزاد کا 14 ریمانڈ مانگا، جوڈیشل مجسٹریٹ نے ایف آئی اے کی استدعا کو مسترد کردی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے بتایا کہ فیصل شہزاد کے اکاؤنٹ سے 13 ویڈیو برآمد ہوئی تاہم پراسکیوشن کے پاس اسکرین شاٹ کے پرنٹ کے علاوہ ویڈیو فرانزک کروانے کا ڈیٹا موجود نہیں تھا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ اگر ملزم کسی مقدمے میں مطلوب نہیں ہے تو اسے رہا کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: صوابی: 12 سالہ طالبہ سے اسکول میں جنسی زیادتی، چوکیدار گرفتار
یاد رہے کہ چند روز قبل لاہور میں ایک نجی کالج کی طالبہ کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پنجاب کالج کے خواتین کے لیے مخصوص گلبرگ کیمپس میں فرسٹ ایئر کی ایک طالبہ کو اُسی کالج کے ایک سکیورٹی گارڈ نے مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔
یہ خبر سامنے آنے کے بعد طلبا کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جو کئی روز تک جاری رہا اور اس میں دو درجن کے لگ بھگ طلبا زخمی بھی ہوئے۔
احتجاج کرنے والے طلبا کی جانب سے یہ دعوے بھی سامنے آئے تھے کہ کالج کی انتظامیہ مبینہ طور پر اس واقعے کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس حوالے سے دستیاب تمام شواہد بھی ختم کر دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کا معاملہ، ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی
وزیراعلیٰ مریم نواز نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا جبکہ پولیس نے سیکیورٹی گارڈ کو بھی حراست میں لے لیا تھا، جبکہ لاہور پولیس کی جانب سے طلبا اور عوام سے متعدد بار اپیل کی گئی تھی اگر اُن کے پاس اس واقعے کی کوئی تفصیل موجود ہے تو وہ پولیس کے ساتھ شیئر کی جائے۔
گزشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا تھا کہ لاہور کے نجی کالج میں طالبہ کے مبینہ ریپ سے متعلق ایک ایسی کہانی گھڑی گئی جس کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: طالبہ کے ساتھ زیادتی کی خبر پھیلانے والوں کو ثبوت دینا ہوں گے، عظمیٰ بخاری نے واضح کردیا
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ خطرناک منصوبہ ایک جماعت کی جانب سے بار بار انتشار پھیلانے، جلسے جلوسوں اور دھرنوں میں ناکامی کے بعد بنایا گیا۔‘
مریم نواز نے کہا کہ ہم اس سازش کی طے تک گئے ہیں، اس معاملے میں بچوں کو استعمال کیا گیا اور اُن یوٹیوبرز اور صحافیوں کو استعمال کیا گیا جو اُن کے پے رول پر ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ’اب پنجاب حکومت اس کیس کی مدعی بن گئی ہے اور جو جو اس معاملے میں ملوث ہوا اس کے خلاف کارروائی ہو گئی اور تمام ملوث افراد کو سامنے لایا جائے گا۔‘