سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان سیاسی اتفاق رائے کے بغیر کوئی بھی آئینی ترمیم تاریخ کے کوڑے دان میں جگہ پائے گی۔ وفاقی حکومت سے گزارش ہے کہ تحمل کا مظاہرہ کرے۔
سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے اپنے بیان میں کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر تمام سیاسی پارٹیوں کا اتفاق بہت ضروری ہے، سیاسی اتفاق رائے کے بغیر ترمیم 1973کے متفقہ آئین کو بھی متنازع بنائے گی۔
مزید پڑھیں: مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف پی ٹی آئی کا احتجاج، کون سے راستے بند اور کھلے ہوں گے؟
میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت 26ویں آئینی ترمیم پر سیاسی اتفاق رائے غیرمستحکم کرنے میں محتاط رہے، بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان سیاسی اتفاق رائے کی جانب بڑھ رہے ہیں، دونوں رہنما اتفاق رائے کے لیے کوشاں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے، اس کے بغیر ترامیم پاس کرا دینا وفاق کے لیے انتہائی خطرناک ہوگا، وفاقی حکومت کو ضبط کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
اس سے قبل انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا ہے کہ حکومت آئینی ترمیم پاس کروانےمیں منحرف اراکین کے ووٹوں پر انحصار نہ کرے۔ آرٹیکل 63 اے کا اصل مقصد واضح تھا، 18ویں ترمیم کے ذریعے اس آرٹیکل میں شامل کی گئی ترمیم بحال کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترامیم اب نہیں تو کب؟ مجھے پیچھے ہٹنے کا کہنے والے خود پیچھے ہٹ جائیں، بلاول بھٹو
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے آئینی ترمیم کے لیے رکن پر پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ پر پابندی لگاتا ہے۔ سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ منحرف اراکین پر انحصار کرنے کے بجائے پارلیمان میں موجود سیاسی جماعتوں کی پارلیمانی اکثریت بنانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تجویز کردہ ترامیم کو عوام کے سامنے لایا جائے، پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مباحثہ کیا جائے تاکہ وسیع ترین اتفاق رائے پیدا کی جاسکے۔ رضا ربانی نے مزید کہا کہ متنازع آئینی ترامیم تاریخ میں کبھی سرخرو نہیں ہوئیں۔