آئینی ترمیم: حکومت نے تمام جماعتوں کو آن بورڈ لیا ہے، وفاقی وزیرقانون کا سینیٹ میں خطاب

اتوار 20 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بھرپور مشاورت کی گئی ہے تاکہ اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔ حکومت نے تمام جماعتوں کو آن بورڈ لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آئینی ترمیم، پی ٹی آئی ارکان کے ووٹ شمار نہ کرنے کی درخواست

انہوں نے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری کے طریقہ کار کو تبدیل کیا گیا تھا، اس کے بعد 19 ویں آئینی ترمیم اجلت میں کی گئی۔

وزیر قانون نے بتایا کہ کمیشن کی تشکیل میں متعلقہ فریق شامل ہوں گے جبکہ صدر اور وزیراعظم نے اپنا اختیار چھوڑ کر پارلیمان کو دے دیا، لیکن اسی دوران سپریم کورٹ میں 18ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی جسے فوری سماعت کے لیے بھی منظور کرلیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ 18 ویں ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں  کی سماعتوں کے دوران یہ پیغام دیا گیا کہ اگرنظام میں توازن کو برقراررکھنے کے لیے اختیارات سپریم کورٹ کومنتقل نہیں کیے جائیں گے تو پھر یہ ترمیم منسوخ کردی جائے گی۔

وزیر قانون نے بتایا کہ یہ طرز عمل پارلیمان کی بالادستی اور آزادی پر عدم اعتماد اور کسی حملے سے کم نہیں تھا، جب ایسا ہوا تو 19ویں ترمیم کی گئی اور اس 19 ویں ترمیم میں جوڈیشل کمیشن کی کمپوزیشن کا جھکاؤ اعلیٰ عدلیہ کی طرف کردیا گیا اور پارلیمانی کمیٹی کے اختیارات میں بھی تبدیلی کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:26 ویں آئینی ترمیم میں کیا کچھ ہے؟

وزیر قانون نے مزید بتایا کہ اس پر پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بارکونسل نے کئی مرتبہ یہ مطالبہ کیا اور کہا کہ اس سے زیادہ بہتر نظام تو وہ تھا جس میں ججز کی تقرری صدراور وزیراعظم کی ایڈوائس پر ہوتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس ساری صورت حال کو سامنے رکھتے تجویز کیا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 175اے میں مناسب ترامیم کی جائیں اوراس کے بعد پچھلے 6 سے 8 ہفتوں میں بھرپور مشاورت اور ملاقاتوں کے بعد جو کمیشن بننے جا رہا ہے وہ آج اس بل کی صورت میں ایوان کے سامنے رکھا گیا ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری کے طریقہ کار کو 18 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے تبدیل کیا گیا اور اس میں پارلیمان نے بڑی محنت اور غور و خوض کے بعد ایک ایسا طریقہ کار متعارف کرایا جس میں یہ ممکن بنایا گیا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری کو شفاف اور میرٹ کے مطابق کیا جائے۔

وزیر قانون نے ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سے درخواست کی کہ انہیں 26 ویں ترمیم کا مسودہ پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:26 ویں آئینی ترمیم کا بل وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش

انہوں نے چیئرمین سے درخواست کی کہ مجوزہ ترامیم کو ضمنی ایجنڈے کے طور پر ایوان میں پیش کیا جائے۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ 18 ویں ترمیم میں ججوں کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسودہ 26 نکات پر مشتمل اور متفقہ ہے۔ آئینی بینچز میں جہاں تک ممکن ہو سکا، تمام صوبوں کو نمائندگی دی جائے گی۔ صوبوں میں آئینی بینچز کا میکنزم بھی شامل کیا گیا ہے، جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے اس میں شقیں شامل ہیں۔ جوڈیشل کمیشن کا سربراہ چیف جسٹس ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آئینی بینچ کم سے کم 5 ججز پر مشتمل ہو گا۔ نئی ترمیم کے مطابق چیف جسٹس کا تقرر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر کیا جائے گا، چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کم از کم 4 ججز پر مشتمل ہو گا۔ اس میں 2 ارکان اسمبلی اور2 ارکان سینیٹ کمیشن کا حصہ ہوں گے۔

وفاقی وزیر قانون نے بتایا کہ 4سینیئرججز بھی جوڈیشل کمیشن میں ہوں گے، صوبائی جوڈیشل کمشین کی شکل وہی رہے گی، جو نئی چیز شامل کی گئی وہ پرفارمنس ایوے لوایشن ہے۔ جوڈیشل کمیشن کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ  ہائیکورٹ کے ججز کی پرفارمنس دیکھے گا۔

یہ بھی پڑھیں:وفاقی کابینہ نے 26ویں آئینی ترمیمی مسودے کی منظوری دے دی، وزیر اعظم کی قوم کو مبارکباد

وزیرقانون نے کہا کہ ہائیکورٹ میں بینچ کے قیام کے لیے صوبائی اسمبلیوں کو اختیار دیا گیا ہے، صوبائی اسمبلی 51فیصد کے ساتھ پاس کرے گی تو وہاں بھی یہ نافذ العمل ہو جائےگا۔  وفاقی اور صوبائی سطح پر 5،5 ایڈوائزرز کی اجازت ہے، صوبائی ایڈوائز کے لیے بھی ترمیم کی جا رہی ہے، عدلیہ میں اصلاحات کے لیے مزید ترامیم کا مسودہ بھی آنے والے دنوں میں آئےگا۔

پارلیمانی خصوصی کمیٹی سپریم کورٹ کے 3 سینیئرترین ججزمیں سے کسی ایک کو چیف جسٹس آف پاکستان مقرر کرے گی۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے 3 بار توسیع سے انکار کیا، وہ مدت ختم ہونے کے بعد چلے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp