لاہور ہائیکورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم کو عدلیہ پر وار قرار دیدیا

منگل 22 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل ہاؤس اجلاس میں وکلا نے 26ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہوئے اسےعدلیہ کی آزادی پر وار سے تعبیر کیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ بار کے جنرل ہاؤس کی صدارت کرتے ہوئے صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ کا کہنا تھا کہ وکلا آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں ترمیم کے ذریعے آزاد عدلیہ پر وار کیا گیا جو ناقابل قبول ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ‏ 26ویں آئینی ترمیم: صدر مملکت آصف زرداری نے دستخط کردیے، ایکٹ نافذالعمل

اجلاس نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکیل کی بازیابی کے لیے پولیس کو چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر چوبیس گھنٹے میں انتظار حسین پنجوتھا بازیاب نہ ہوئے تو راست اقدام اٹھایا جائےگا۔

جنرل ہاؤس اجلاس سے اپنے خطاب میں سابق نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار ربیعہ باجوہ نے ملک بھر میں سیاسی کارکنوں کے اغوا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ سے منظور کردہ 26ویں آئینی ترمیم عدلیہ نہیں بلکہ پاکستان کے عوام کے حقوق پر ڈاکا مارا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم منظور: ’جمہوریت کا جنازہ کیسے نکلتا ہے پوری قوم دیکھ رہی ہے‘

 آئینی ترمیم میں بنیادی انصاف سے روک دیا گیا ہے۔سابق ایڈوکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے جنرل ہاؤس سے خطاب میں کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت جو ججز آئینی بینچ میں شامل ہوں گے انہیں صدر مملکت نامزد کریں گے۔

احمد اویس کے مطابق سپریم کورٹ کو حکومت کے براہ راست کنٹرول میں دے دیا گیا ہے، اس کا سب سے بڑا نقصان وکلا کو پہنچا ہے، بعد ازاں وکلا نے جنرل ہاؤس اجلاس کے بعد مال روڈ پر جی پی او چوک تک احتجاجی ریلی بھی نکالی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp