وکلا تنظیموں کے سینیئر عہدیداران نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج اور اسے ہر فورم پر چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سینیئر وکیل منیر اے ملک، عامر نواز وڑائچ، کاشف حنیف اور حیدر امام رضوی سمیت وکلا تنظیموں کے عہدیداروں نے کراچی پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے 26ویں آئینی ترمیم کو آئین کے بنیادی ڈھانچے کے برخلاف جبکہ آئینی بینچ کو آئینی عدالت قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: 26 ویں آئینی ترمیم پر وکلا کیا سوچ رہے ہیں؟
کے ذریعے آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی بینچ دراصل آئینی عدالت ہی ہے، یہ بینچ زیرالتوا مقدمات کا حل نہیں، اس ترمیم کے بعد اب تمام ججز انصاف کے بجائے پارلیمان کو خوش کرنے میں لگے رہیں گے۔
کراچی بار کے صدر عامر نواز وڑائچ نے آئینی ترمیم کو عدلیہ کی آزادی کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر آئینی ترمیم پر عمل ہوا تو ججز کی توجہ انصاف کی فراہمی پر نہیں بلکہ حکمرانوں کو خوش کرنے پر ہوگی۔ ایڈووکیٹ منیر اے ملک نے کہا کہ آئینی ترمیم منظور کرنے والے کچھ بھی کہیں، ہم آئینی بینچ کو آئینی عدالت ہی کہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: مجوزہ آئینی ترمیم کا ساتھ دینے والوں پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے، وکلا کنونشن میں جوڈیشل پیکج کے خلاف قرارداد منظور
وائس چیئرمین سندھ بار کاشف حنیف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم نے آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل کردیا ہے، ایسے کسی عمل کی تائید نہیں کی جاسکتی۔ حیدرامام رضوی اور دیگر وکلا کا کہنا تھا کہ ملک کی تمام بار ایسوسی ایشنز اس ترمیم کے خلاف سڑکوں پر نکلیں گی اور اسے ہر فورم پر چیلنج کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ملک بھر کی وکلا تنظیمیں اور بار ایسوسی ایشنز آئینی ترمیم کو مسترد اور اس کے خلاف احتجاج کا پہلے ہی اعلان کرچکی ہیں۔ اتوار کے روز سینیئر وکیل حامد خان نے بھی ملک میں وکلا تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔