پاکستان کے سوشل میڈیا پر گذشتہ چند روز سے لاہور کتاب میلے کے حوالے سے ایک تصویر وائرل ہے جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ لاہور میں منعقد ہونے والا عالمی کتاب میلہ ایک فوڈ فیسٹیول میں تبدیل ہو گیا اور شرکا نے کتابوں سے زیادہ کھانے پینے کی اشیا خریدیں جس میں صرف 35 کتابیں فروخت ہوئیں جبکہ 1200 شوارمے اور 800 بریانی کی پلیٹیں خریدی گئیں۔
اس وائرل تصویر اور بیان کو سوشل میڈیا پر مختلف صارفین کی جانب سے شیئر کیا گیا اور کچھ سیاستدانوں نے بھی اس پر تبصرے کیے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ پیٹ اور دماغ کے مقابلے میں دماغ کے جیتنے کے چانس کم ہوتے ہیں۔ ویسے بھی ہمارے دماغ کو زیادہ استعمال کرنے کی عادت کم ہے
پیٹ اور دماغ کے مقابلے میں دماغ کے جیتنے کے چانس کم ھوتے ھیں۔ ھمارا اجتماعی mental appetite ویسے بھی کم ھے۔ pic.twitter.com/NgAkpiRzEm
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) October 22, 2024
لاہور بک فیسٹیول کے منتظمین کی جانب سے خواجہ آصف کے بیان کے ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا کہ قابل احترام وزیر محترم ہم پاکستان میں سب سے پرانا بک فیئر ہیں اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ ہمارے کتاب میلے میں کتنا ہجوم ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کتاب پڑھنے کا کلچر خطرے میں ہے لیکن یہ ختم نہیں ہوا۔ ساتھ ہی انہوں نے خواجہ آصف کو فروری 2025 میں خود اس کا مشاہدہ کرنے کے لیے مدعو کیا۔
With due respect honorable minister,
We are the oldest bookfair in Pakistan and honorable PM @CMShehbaz can attest to the crowds we pull.The book reading culture is under threat but it isn't dead as being concluded
You are invited to witness it yourself in Feb 2025 https://t.co/KCEaF83m8m pic.twitter.com/teNpiQZsye
— LIBF (@TheLIBF) October 22, 2024
کتابوں سے زیادہ کھانے کی فروخت، دعوے کی حقیقت کیا؟
دو روز قبل اداکار خالد انعم کی ایک پوسٹ وائرل ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ لاہور کتب میلے میں صرف 35 کتابوں کی فروخت ہوئی جبکہ 1200 شوارمے اور 800 بریانی کی پلیٹیں فروخت ہوئیں۔ خالد انعم کی اس پوسٹ پر صارفین کی بڑی تعداد نے کتابوں کی فروخت نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔
لیکن اداکار خالد انعم نے اب غلطی کی معافی مانگتے ہوئے کہا کہ انھوں نے سوشل میڈیا پر انگریزی میں ایک پوسٹ دیکھی اور اس کا اردو میں ترجمہ کر کے بنا تصدیق اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کر دیا جس کو بنا تصدیق کے وائرل کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بنا تصدیق کے ایسی معلومات شیئر کرنے پر معذرت چاہتے ہیں، اگرچہ میں نے اسے ایک لطیفہ سمجھتے ہوئے شئیر کیا۔
خالد انعم نے مزید کہا کہ اوہ آج کے بعد بغیر تصدیق کے کوئی بھی چیز اپلوڈ نہیں کریں گے۔
#bookfair #Lahore #clarification ❤️ pic.twitter.com/EUwFkUFcXB
— khaled anam خالد انعم (@khaledanam1) October 22, 2024
واضح رہے کہ یہ بک فیسٹیول رواں برس فروری میں منعقد ہوا تھا اب آٹھ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد اس میں فروخت ہونے والی کتابوں پر بحث ہو رہی ہے۔