پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کو اقتدار سے الگ کرنے کا ایک سال مکمل ہونے پر پی ڈی ایم حکومت کے خلاف وائٹ پیپر جاری کردیا۔
تحریک انصاف کی جانب سے جاری کیا گیا وائٹ پیپر 6 حصوں پر مشتمل ہے جس میں معیشت کی زوال پذیری سمیت حکومت کی تمام ناکامیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
🚨 White paper on PDM’s disastrous 1 year performance:
Link —> https://t.co/gh9dLMrm9F #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور
— PTI (@PTIofficial) April 9, 2023
رجیم چینج سے پہلے معیشت کے حالات
تحریک انصاف نے اپنے وائٹ پیپر میں لکھا ہے کہ 2018ء میں تحریک انصاف کو دیوالیہ پن کے کنارے پر کھڑی معیشت ملی تھی لیکن عمران خان اور ان کی ٹیم نے اپنی انتھک محنت اور بہترین پالیسیوں کے سبب کورونا وبا کے باوجود معیشت کو درست سمت پر گامزن کیا اور آخری 2 سال میں ملکی معیشت 6 فیصد کی شرح سے ترقی کرتی رہی۔
تحریک انصاف نے بتایا ہے کہ سال 2021ء میں شرح نمو 5.74 جبکہ 2022 میں 6 فیصد رہی جسے رواں برس 8 فیصد تک لے جانے کا ہدف تھا ۔
تحریک انصاف کی حکومت سالانہ تقریباً 18 لاکھ نوکریاں پیدا کررہی تھی اور معیشت کی عالمی ریٹنگ کو منفی سے مستحکم کرچکی تھی جبکہ پاکستان کو درپیش 2 بڑے مالی تنازعات کارکے اور ریکوڈک کو کامیابی سے حل کیا جا چکا تھا۔
تحریک انصاف نے وائٹ پیپر میں پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کو اپنے دور میں کیے گئے اقدامات کی وجہ قرار دیا ہے جبکہ اس خدشے کا اظہار بھی کیا ہے کہ موجودہ حالات میں ایک بار پھر پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں جاسکتا ہے۔
پی ڈی ایم حکومت آنے کے بعد معیشت کی حالت
تحریک انصاف نے اپنے اور پی ڈی ایم کے دور حکومت میں معاشی صورت حال کا موازنہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ٹولے کے مسلط ہوتے ہی معیشت زوال پذیر ہونا شروع ہوگئی کیوں کہ ان کی ساری توجہ اپنے کرپشن کے مقدمات ختم کرانے پر مرکوز تھی جس کا نتیجہ آج قوم کے سامنے ہے۔
تحریک انصاف نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم سرکار کے اقدامات کی وجہ سے آئی ایم ایف پاکستان سے ناراض ہوگیا ، صنعتیں تباہ اور برآمدات میں کمی واقع ہوئی جبکہ ایل سیز نہ کھلنے کا مسئلہ بھی پیدا ہوگیا۔
وائٹ پیپر میں اسحاق ڈار کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ خود کو معیشت کا ماہر سمجھنے والا پاک فضائیہ کے جہاز پر وطن واپس آیا لیکن اس کے اقدامات کی وجہ سے آج پاکستان میں ڈالر 290 روپے تک پہنچ چکا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے قومی قرضوں میں 13 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود پاکستان کے عوام کو ریلیف نہیں دیا جارہا۔
تحریک انصاف نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں تعطل کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 9 ماہ میں ٹیکس کے اہداف میں 300 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے اور اسی پر عالمی مالیاتی ادارے کو تحفظات ہیں۔
تاریخ کی سب سے بڑی کابینہ
تحریک انصاف نے اپنے وائٹ پیپر میں شہباز شریف کی کابینہ کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے اور کہا ہے کہ آئے روز کسی نئے وزیر یا معاون خصوصی کی شمولیت کے بعد کابینہ ارکان کی تعداد 83 کے قریب پہنچ چکی ہے۔
عمران خان کے خلاف منظم مہم جوئی
تحریک انصاف نے اپنے وائٹ پیپر میں ذکر کیا ہے کہ رجیم چینج آپریشن کے بعد عمران خان مقبولیت کی بلندیوں پر پہنچے تو پی ٹی آئی چیئرمین کو سیاست سے مائنس کرنے کرنے لیے ہر غیر آئینی اور غیر قانونی طریقہ استعمال کیا گیا حتیٰ ان کی جان لینے کے لیے قاتلانہ حملہ تک کروایا گیا۔
تحریک انصاف کے وائٹ پیپر میں عمران خان کی لاہور میں رہائش گاہ زمان پارک کے محاصرے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں
تحریک انصاف کے وائٹ پیپر کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف طاقت کا بے جا استعمال کرکے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں ۔
تحریک انصاف نے کہا ہے کہ حکومت نے شیریں مزاری ، شہباز گل ، اعظم سواتی ،حلیم عادل شیخ ، فواد چوہدری سمیت دیگر قائدین کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا اور ان میں سے بعض کو حراستی تشدد اور جنسی زیادتی تک کا نشانہ بنایا گیا۔
جعلی مقدمات کا اندراج
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان آئے روز خود پر مقدمات کی تعداد گنواتے رہتے ہیں اور پی ٹی آئی کی جانب سے جاری کیے گئے وائٹ پیپر میں بھی اس کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سمیت پارٹی کی سینئر قیادت پر بغاوت اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت ہزاروں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
تحریک انصاف نے وائٹ پیپر میں میڈیا پر پابندیوں کا ذکر بھی کیا ہے ۔
ریاستی اداروں کی تباہی و سیاسی استحصال
تحریک انصاف نے اپنے وائٹ پیپر میں کہا ہے کہ امپورٹڈ حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد اپنے منی لانڈرنگ اور کرپشن کے کیسز ختم کرانے کے لیے ایف آئی اے کو استعمال کیا اور اس کے لیے افسران کو تبدیل کیا گیا۔
تحریک انصاف نے نیب قوانین میں ترامیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ این آر او ٹو لینے کے لیے نیب کے پر کاٹ دیے گئے۔
الیکشن کمیشن اور جمہوریت کے خلاف پی ڈی ایم کی یلغار
تحریک انصاف نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے کٹھ پتلی قائد حزب اختلاف کے ساتھ مل کر الیکشن کمیشن میں من پسند اراکین کا تقرر کیا گیا جس کے بعد تحریک انصاف کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں تیزی آئی۔
تحریک انصاف نے اپنے وائٹ پیپر میں اس بات کا ذکر بھی کیا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت نے آرمی چیف کی تقرری کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی اور سزا یافتہ مفرور نواز شریف کو اس حساس ترین تقرری میں ناقابل قبول کردار سونپا گیا۔
عدلیہ پر یلغار
تحریک انصاف نے کہا ہے کہ عدلیہ کے خلاف پی ڈی ایم نے منظم مہم شروع کر رکھی ہے اور سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ جس نے الیکشن کے حوالے سے فیصلہ سنایا ہے اسے ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے بلکہ حکومتی وزراء کھلم کھلا دھمکیاں دے رہے ہیں۔
غلام خارجہ پالیسی
تحریک انصاف نے اپنے وائٹ پیپر میں کہا ہے کہ امپورٹڈ سرکار نے اپنی خارجہ پالیسی کو بھی بیرونی سامراج کی مرضی کے مطابق ڈھال لیا جس کے بعد شہباز شریف کو عالمی سطح پر ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا اور دوست ممالک سے بھی خالی ہاتھ لوٹنا پڑا۔
تحریک انصاف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے اپنے دور میں روس کے ساتھ سستے تیل کا معاہدہ کیا تھا جبکہ موجودہ حکومت نے پٹرول کی قیمتیں بڑھا کر سارا بوجھ عوام پر منتقل کر دیا ۔
تحریک انصاف نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے قومی کشمیر پالیسی سے بھی مکمل انحراف کیا ہے اور یہ گروہ نہ صرف بھارت سے تجارتی تعلقات کی بحالی کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہا ہے بلکہ بھارت میں پاکستانی سفارتخانے میں کامرس اٹاچی بھی تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔
تحریک انصاف نے اپنے وائٹ پیپر میں ذکر کیا ہے کہ عمران خان کو یہودی ایجنٹ کا طعنہ دینے والے آج اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کے لیے ہلکان ہوئے جارہے ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ پی ڈی ایم کے حکومت میں آتے ہی ایک وفد اسرائیل گیا ۔
داخلی انتشار و امن عامہ کی صورت حال
تحریک انصاف نے اپنے وائٹ پیپر میں کہا ہے کہ امپورٹڈ حکومت کے مسلط ہوتے ہی ملک میں امن عامہ کے حالات بگڑنے شروع ہوگئے اور ہماری جانب سے بار ہا کی جانے والی نشاندہی کو نظر انداز کیا گیا جس کی وجہ سے آج دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
تحریک انصاف کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمہ کے بعد پاکستان میں دہشت گردی 52 سے 53 فیصد بڑھی ہے ۔
پی ٹی آئی کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی حکومت ملکی معیشت کی طرح داخلی سلامتی کے حوالے سے بھی نہایت نالائقی کا مظاہرہ کررہی ہے جس سے عدم استحکام کے خطرات میں کمی کے بجائے اضافہ ہو رہا ہے۔