حزب اللہ کے سینیئر رہنما نعیم قاسم حزب اللہ کے نئے سربراہ منتخب ہوگئے ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی اسرائیلی حملے میں شہادت کے بعد تنظیم کے عبوری سربراہ مقرر ہونے والے نعیم قاسم کو اب تنظیم کا باقاعدہ سربراہ مقرر کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ نے حسن نصراللہ کی جگہ نعیم قاسم کو سربراہ منتخب کرلیا
قاسم نعیم 1953 میں لبنان کے علاقے کفرفیلہ کے ایک دینی گھرانے میں پیدا ہوئے، انہوں نے دینی تعلیم استاد آیت اللہ محمد حسین فضل اللہ سے حاصل کی، بعد ازاں انہوں نے لبنان کی ایک یونیورسٹی سے کیمسٹری میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔
عمل موومنٹ میں شمولیت
نعیم قاسم لبنان میں مسلم طلبا یونین کے بانیوں میں سے ایک ہیں جو 1970 کی دہائی میں قائم ہوئی تھی، وہ عمل موومنٹ میں اس وقت شامل ہوئے جب اس کے سربراہ امام موسیٰ صدر تھے، وہ 1974 سے 1988 تک اسلامی مذہبی تعلیمی انجمن کے سربراہ رہے۔
انہوں نے المصطفیٰ اسکولوں کے مشیرکے طور پر بھی خدمات انجام دیں، پھر قاسم نعیم نے حزب اللہ کی بنیاد کی سرگرمیوں میں حصہ لیا اور 1992 میں حزب اللہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل مقرر ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق، نعیم قاسم حزب اللہ کے عبوری سربراہ مقرر
مصطفیٰ بدرالدین نے 2009 میں عماد مغنیہ کی جگہ نعیم قاسم کو حزب اللہ کی عسکری سرگرمیوں کا سربراہ مقررکیا۔
نعیم قاسم کا انکشاف
2006 میں نعیم قاسم کی کتاب حزب اللہ، دی اسٹوری فرام وِد اِن شائع ہوئی۔ یکم اگست 2011 کو نعیم قاسم نے اپنی کتاب کے آٹھویں ایڈیشن کی تقریب میں شرکت کی، جہاں انہوں نے انکشاف کیا کہ ’ہمیں اربوں ڈالر کی پیشکش کی گئی ہے کہ ہم جنوبی لبنان کی تعمیرنو کے بدلے میں اپنے ہتھیار پھینک دیں، لیکن ہم نے ان سے کہا کہ ہمیں ان کے پیسوں کی ضرورت نہیں ہے اور نتائج سے قطع نظر مزاحمت جاری رہے گی۔‘
یاد رہے کہ نعیم قاسم حزب اللہ شوریٰ کمیٹی کے مسلسل 3 مرتبہ رکن رہ چکے ہیں، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی اسرائیلی حملے میں شہادت کے بعد قاسم نعیم کو حسب اللہ کا عبوری سربراہ مقرر کیا گیا تھا، تاہم اب وہ اس تنظیم کے سربراہ منتخب ہوچکے ہیں۔
’حزب اللہ پہلے نہیں روئے گی‘
نعیم قاسم کا حزب اللہ کا سربراہ بننا اسرائیل کے لیے لبنان میں مقاصد کے حصول میں مشکلات میں اضافہ کرسکتا ہے، 8 اکتوبر کو نامعلوم مقام سے اپنے خطاب میں نعیم قاسم نے کہا کہ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان تنازع ایک ‘جنگ’ ہے کہ کون پہلے روتا ہے اور حزب اللہ پہلے نہیں روئے گی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے لبنان پر زمینی حملہ کیا تو بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں، حزب اللہ
ان کا 30 منٹ کا ٹیلی ویژن خطاب حزب اللہ کے سینیئر رہنما ہاشم صفی الدین اور حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصراللہ کی ہلاکت کے 11 دن بعد سامنے آیا تھا۔
‘جنگ لمبی ہو سکتی ہے’
ستمبر میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی میں شدت آنے کے بعد نیعم قاسم کا 8 اکتوبر کا ٹیلی ویژن پر خطاب حزب اللہ کی اعلیٰ قیادت کا پہلا خطاب تھا، جس نے 27 ستمبر کو بیروت کے جنوبی مضافات میں اسرائیلی فضائی حملے میں حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد ٹیلی ویژن پر خطاب کیا۔
انہوں نے 19 منٹ کی تقریر میں کہا کہ ‘ہم جو کچھ کر رہے ہیں وہ کم از کم ہے، ہم جانتے ہیں کہ جنگ لمبی ہو سکتی ہے۔‘