اسرائیل نے حزب اللہ کے نئے سربراہ کو بھی قتل کرنے کی دھمکی دیدی

منگل 29 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے نئے سربراہ کو بھی اسرائیل نے نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی۔

اسرائیل کے وزیر دفاع نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں نعیم قاسم کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ تقرری زیادہ عرصے کے لیے نہیں عارضی ہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں حزب اللہ نے حسن نصراللہ کی جگہ نعیم قاسم کو سربراہ منتخب کرلیا

اسرائیلی وزیر دفاع کی جانب سے عبرانی زبان میں بھی ایک پیغام جاری کیا گیا ہے جس میں لکھا گیا کہ ان کی الٹی گنتی شروع ہوچکی اور یہ تقرری عارضی ہے۔

واضح رہے کہ لبنان کی مزاحتمی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کے ایک ماہ بعد نعیم قاسم کو سربراہ منتخب کرلیا گیا ہے، جس کا باضابطہ اعلان بھی کردیا گیا۔

نعیم قاسم حسن نصراللہ کے نائب رہ چکے ہیں، اور ان کی شہادت کے بعد انہیں قائم مقام سربراہ کی ذمہ داریاں تفویض کی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں حزب اللہ کے ممکنہ سربراہ ہاشم صفی الدین کی شہادت کی تصدیق

یہ بھی واضح رہے کہ حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد ممکنہ سربراہی کے لیے سامنے آنے والے ہاشم صفی الدین کو بھی اسرائیل کی جانب سے شہید کردیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟