سینیئر صوبائی وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پنجاب کے 11 شہروں میں درجہ حرارت 2 درجے بڑھا ہے جبکہ 34 فیصد شہروں کے درجہ حرارت میں 7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ اسموگ کا وقت شروع ہوچکا ہے، اکتوبر سے جنوری تک اسموگ کا ٹائم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پنجاب کی پہلی پالیسی پر کام کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس بھارت کے رحم و کرم پر، نیا اسموگ الرٹ جاری
انہوں نے کہا کہ اسموگ کو قابو کرنے کے لیے مارچ سے آغاز ہوگیا تھا، 275 دن ہم خراب ہوا میں سانس لے رہے ہیں، پنجاب کی آبادی 13 کروڑ کی ہے، ضلع لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس تیزی سے بڑھا ہے، اب یہ ملتان تک بڑھتا جارہا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ سی اینڈ ڈبلیو اور ٹرانسپورٹ 39 فیصد، زراعت 15 سے 20 فیصد اور فیکٹریاں 5 فیصد اسموگ کی وجہ بنتی ہیں، پنجاب میں محکمہ ماحولیات کے پاس ٹوٹی ہوئی گاڑیاں تھی، حکومت میں آکر سب سے پہلے محکمہ ماحولیات کی گاڑیوں اور موٹرسائیکل اور دیگر چیزوں کو بدلا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں اسموگ کا راج، اسکولوں میں نئے اوقات کار کا اطلاق
انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ تھرمل زون کا طریقہ کار اختیار کیا جارہا ہے جس کے لیے ہائی ٹیک ٹیکنالوجی استعمال کی جارہی ہے، پنجاب کے 11 شہروں کے درجہ حرارت میں 2 ڈگری اضافہ ہوا جبکہ 34 فیصد شہروں کے درجہ حرارت میں 7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ لاہور شہر میں ٹرانسپورٹ فٹنس سسٹم موجود نہیں تھا، پنجاب کے اندر وہیکل فٹنس کا سسٹم شروع ہوچکا ہے، اب پنجاب میں سیف سٹی کے تھرمل کیمرا کے ذریعے دھواں دینے والی گاڑیوں کو جرمانہ کیا جارہا ہے، 3 مرتبہ چالان کے بعد جو اپنی گاڑی ٹھیک نہیں کروائے گا اس کو بند کردیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں اسموگ کا بھارت 30 فیصد، ہم خود 70 فیصد ذمہ دار ہیں، مریم اورنگزیب
انہوں نے ایوان کو بتایا کہ ایک لاکھ گاڑیوں کا چالان کیا جاچکا ہے، ای ماس ٹرانزٹ کے بغیر ماحول کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا، ای وہیکل پر ٹو اور تھری وہیکلز کو تبدیل کیا جارہا ہے، بائے بیک پالیسی کے تحت پورے پنجاب میں 650 بسوں کو متعارف کروایا جارہا ہے، رکشہ کو بھی ای بائیکس میں تبدیل کیا جارہا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ بھٹوں کو زک زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جارہا ہے، 45 ہزار بھٹوں کو چیک کیا گیا، پنجاب میں 650 بھٹوں کو گرادیا گیا ہے، بھٹہ مالکان کی بڑی بڑی سفارشیں آرہی تھی لیکن ہم نے ان کے خلاف آپریشن کیے اور بھٹوں کے اوپر کیو آر کوڈ لگادیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسموگ بڑھنے کا سبب کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے 7.5 ارب روپے سے صوبے میں سپر سیڈرز کا آغاز کیا، اب تک ایک ہزار سپر سیڈر دیے جاچکے ہیں، اس کی 60 فیصد قیمت پنجاب حکومت ادا کررہی ہے، محکمہ زراعت نے اس پر دن رات کام کیا ہے اور کسانوں کو ساتھ بٹھا کر بات کی۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ کسانوں سے درخواست ہے کہ وہ مونجی کی باقیات نہ جلائیں، سپر سیڈر موجود ہیں ان کو استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور شہر میں کنسٹرکشن کی جو بھی گاڑی داخل ہورہی ہے وہ ایس او پیز مکمل کرکے داخل ہورہی ہے، ہم نے بلا تفریق پرائیویٹ اور گورنمنٹ کی گاڑیوں کے چالان کیے ہیں، کنسٹرکشن پر اگلے 3 ماہ میں سختی کرنے جارہے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر تمام پلاسٹک بیگز پر پابندی عائد کردی ہے۔