فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو (ایف آئی آئی) 29 تا 31 اکتوبر تک سعودی دارالحکومت ریاض میں جاری ہے۔ اس سمٹ میں دنیا بھر سے 7 ہزار سے زائد شرکا شریک ہیں جن میں سے 30 فیصد کا تعلق امریکا، 20 فیصد کا یورپ جبکہ 20 فیصد کا تعلق ایشیا سے ہے۔ سمٹ میں شریک ممالک کے لیے اپنی معاشی طاقت کو ظاہر کرنے، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور ایک پائیدار مستقبل کی تشکیل کے لیے مکالمے میں مشغول ہونے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے۔
یہ سمٹ گزشتہ 7 برس سے منعقد ہو رہی ہے اور اس کے توسط سے سعودی عرب میں مجموعی طور پر اب تک 128 ارب ڈالر کے معاہدے طے پائے ہیں جبکہ اس مرتبہ مزید 28 ارب ڈالر کے معاہدے متوقع ہیں۔ اس مرتبہ کے سمٹ کے ایجنڈے میں مصنوعی ذہانت اور نئی ٹیکنالوجیز کو سرِفہرست رکھا گیا ہے جبکہ روبوٹکس، تعلیم، توانائی، سپیس، مالیات، صحت کی دیکھ بھال اور پائیداری جیسے اہم مسائل کو بھی ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے۔
سعودی عرب کے وژن 2030 کے اہداف کے حصول کے لیے یہ سمٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس کا مقصد معیشت کو تیل پر انحصار سے نکال کر مختلف شعبوں میں وسعت دینا ہے۔ یہ فورم بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے اور سعودی معیشت کو علم اور ٹیکنالوجی کی بنیاد پر استوار کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں:سعودیہ پاکستان 500 ملین ڈالرز کے معاہدے حتمی طور پر شروع کردیے گئے، پاکستانی سفیر احمد فاروق
سعودی عرب کو بین الاقوامی سرمایہ کاری کے میدان میں مزید مضبوطی فراہم کرتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت اور ابھرتی ہوئی دیگر ٹیکنالوجیز پر توجہ مرکوز کرتے ہوے، یہ اقدام سعودی عرب کی ڈیجیٹل تبدیلی کا اہم حصہ بن چکا ہے۔ اس کے علاؤہ یہ سمٹ سعودی عرب کو ایک پرکشش سرمایہ کاری کی منزل اور جدت وکاروبار کا عالمی مرکز بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
پاکستانی وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے بھی اس سمٹ میں شرکت کی، اس دورے کے دوران سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں مزید 600 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی، اس کے علاوہ سعودی عرب کے سرمایہ کاری وفد کے اکتوبر 2024 میں دورہ پاکستان میں 2.2 ارب ڈالر کی مفاہمتی یادداشتوں و معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں اور اب معاہدوں کی تعداد 27 سے بڑھ کر 34 ہوگئی ہے۔
سعودی عرب میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو سمٹ کے انعقاد اور پاک سعودیہ کے لیے اس کی اہمیت کے حوالے سے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی انس ملک نے کہا کہ ریاض میں منعقد ہونے والا فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو سمٹ سعودی عرب اور پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، یہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو کا 8واں ایڈیشن ہے، اس کا مقصد یہ ہے کہ دنیا کو بتایا جا سکے کہ سعودی عرب میں سرمایہ کاری کے لیے کتنے زیادہ مواقع ہیں اور سعودی عرب اب تیل کے علاوہ دیگر اشیا کی جانب توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہے۔
مزید پڑھیں:وزیر اعظم شہباز شریف دورہ سعودی عرب مکمل کرکے قطر روانہ
انس ملک نے کہا کہ سعودی عرب نے آئی ٹی پر بھی بہت زیادہ سرمایہ کاری شروع کی ہے انہوں نے ایک نیا شہر نیون سٹی بھی قائم کیا ہے جبکہ سعودی عرب کے ویژن 2030 میں تیل کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کو بڑھانے کا منصوبہ شامل کیا گیا ہے، ان تمام تناظر میں اس سمٹ کے ان انعقاد سے سعودی عرب کو موقع حاصل ہوا کہ وہ دنیا کو بتا سکے کہ کس طرح سعودی عرب میں سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے۔
انس ملک نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کا اس سمٹ میں شرکت کرنا پاکستان کے لیے بھی انتہائی مفید ثابت ہوگا وزیراعظم کو موقع دیا گیا کہ وہ دنیا بھر سے آئے بڑی کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقات کریں اور ان کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کریں۔ اس سمٹ میں ایسی بہت سی کمپنیز کے سربراہان شرکت کر رہے ہیں کہ جنہوں نے ابھی تک پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کی ہے۔ سعودی عرب کا وزیراعظم پاکستان کو اس سمٹ میں شرکت کے لیے مدعو کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ سعودی عرب بھی چاہتا ہے کہ پاکستان میں بین الاقوامی سرمایہ کاری بڑھے۔