عمران خان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جانا خارج ازامکان نہیں، عرفان صدیقی

جمعرات 31 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر، سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف ابھی 9 مئی کے واقعات کا مقدمہ چلا ہی نہیں، جنرل رئٹائرڈ فیض حمید کا کورٹ مارشل مکمل ہونے کے بعد اس کیس کی نوعیت سامنے آئے گی، عمران خان پر ملٹری کورٹ یا آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلنا خارج ازامکان نہیں، نئی آئینی ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن جو بھی آئینی بینچ بنائے گی حکومت اسے قبول کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں:آئینی ترامیم غیر معینہ مدت تک مؤخر، سینیٹر عرفان صدیقی نے تصدیق کردی

جمعرات کو ایک انٹرویو میں عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی تاریخ دھمکیوں سے بھری پڑی ہے، یہ بات دل سے نکال لیں کہ ان کی احتجاج کی اس طرح کی دھمکیوں سے ہمیں کوئی گھبراہٹ ہے، ہم دیکھتے آ رہے ہیں کہ وہ 2024 کے الیکشن کے بعد سے اور پہلے بھی اس طرح کی دھمکیاں دیتے رہے ہیں لیکن چند سو لوگ بھی جمع نہیں کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے 2014 میں بھی جم غفیر لانا چاہتے تھے لیکن لاہور سے چند سو لوگ بھی شامل نہیں ہوئے، اس وقت میاں نواز شریف نے فضا سے دھرنے کا معائنہ کیا تو کہا کہ ’اتنے سے لوگ ہیں جو پاکستان کو روکنے کی بات کرتے ہیں‘۔

پی ٹی آئی کبھی اجتماع نہیں کر سکی، 2014 میں عمران خان سے ان کے سر پرست ناراض ہی اسی لیے ہوئے تھے کہ وہ مجمع نہیں لا سکے تھے، ان کے سرپرستوں نے انہیں اس وقت بھی کہا کہ خان صاحب! طاہرالقادری کو بھی آپ کے ساتھ لگا دیالیکن آپ مجمع اکٹھا نہیں کر سکیں۔

مزید پڑھیں:علی امین، گنڈاسا ضرور چلائیں مگر خارجہ پالیسی کو نشانہ نہ بنائیں، عرفان صدیقی

پی ٹی آئی والے جنرل سید عاصم منیر کی بطور آرمی چیف سلیکشن کے دوران بھی جم غفیر لانا چاہتے تھے، اس وقت عمران خان کی ٹانگ زخمی تھی وہ زخمی ٹانگ کے ساتھ بھی آئے لیکن انہیں عوام کے اندر پذیرائی نہیں ملی۔

ایک سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان پر جرائم کے کیسز ہیں، توشہ خانہ، گھڑیاں بیجنے، اربوں کی زمین ہتھیانے اور سب سے بڑھ کر9  مئی کا سانحے کے ذمہ دار بھی وہی ہیں، سب جانتے ہیں کہ ایسی مشکلات دیگر جماعتوں پر بھی آئیں حتیٰ کے پیپلز پارٹی کے بانی رہنما ذوالفقارعلی بھٹو کو پھانسی ہو گئی لیکن پیپلز پارٹی نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جو عمران خان کی پی ٹی آئی نے کیا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ بشریٰ بی بی کیوں رہا ہوئیں اس حوالے سے انہیں کوئی علم نہیں لیکن ان کے ساتھ کوئی کیوں کر ڈیل کرے گا، ایسا ہو سکتا ہے کہ عمران خان نے خود لکھ کر دیا ہو کہ ان کی اہلیہ کو باہر نکال دیں، عمران خان نے کسی کے ساتھ کوئی ڈیل کی ہو۔

یہ بھی پڑھیں: فیض حمید کے خلاف تحقیقات آگے بڑھیں گی تو اہم انکشافات سامنے آئیں گے، عرفان صدیقی

عرفان صدیقی نے کہا کہ عدلیہ کو ایک صوفے پر ہونا چاہیے اور وہ صوفا ملک کا آئین ہے، عدالتوں کا وقار بحال ہونا چاہیے، اطہر من اللہ نے خود ایک نوٹ میں لکھا تھا کہ عوام کے دلوں میں عدلیہ کا اعتماد بحال ہونا چاہیے، جج صاحبان حلف اٹھا کر آتے ہیں اور آپ کے حلف کی پاسداری آپ کےفیصلوں سے نظر آنی چاہیے۔

ایسا نہیں ہوتا کہ آئین سے وفاداری کا حلف لے کر پھر آپ فیصلہ کسی ڈر سے کریں، کسی عناد کی بنیاد پر کریں یا کسی رغبت پر کریں، آپ کا فیصلہ حق اور سچ اور انصاف پر مبنی ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی سے کوئی خطرہ نہیں ہے، منصور علی شاہ قابل احترام ہیں انہوں نے بہت اچھے فیصلے کیے ہیں، نئی آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کیمشن جلد وجود میں آ جائے گا، جوڈیشل کمیشن ہی آہنی بینچز بنائے گا، ان بینچز کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن جو بھی فیصلہ کرے گا وہ حکومت کو منظور ہو گا۔

مزید پڑھیں:مولانا فضل الرحمان آئینی عدالت کے قیام کے حق میں ہیں، عرفان صدیقی

عرفان صدیقی نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم مستقبل قریب یا بعید میں کسی بھی وقت آ سکتی ہے، مولانا فضل الرحمان سے عقیدت مندانہ تعلق ہے، وہ اچھے لگتے ہیں، وہ جو بھی کہیں ہمیں برا نہیں لگتا۔

ایک اور سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں کی نا امیدی کا یہ عالم ہے کہ وہ کبھی کہتے ہیں کہ قاضی فائز عیسیٰ جائے گا تو ان کی حکومت آ جائے گی،کبھی کہتے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ آئے گا تو عمران خان کی رہائی ہو گی اور حکومت پی ٹی آئی کی ہو گی۔

پی ٹی آئی والے کسی پر بھی امیدیں لگا کر بیٹھ جاتے ہیں، امریکا سے تو اس حد تک امید ہے کہ مسئلہ فلسطین سے متعلق آواز اٹھانے سے گھبراتے ہیں کہ وہاں امریکا میں ہمارے نمبرز کم ہو جائیں گے، عمران خان اتنا بھی نہیں کر سکتے کہ چھوڑو اختلافات، فلسطین سے متعلق کانفرنس میں جاؤ، حالت تو یہ ہے کہ ہم نے فلسطینی رہنماؤں کے قتل کی مذمت کے لیے قرار داد پیش کی تو اس پر پی ٹی آئی کے لوگوں نے دستخط نہیں کیے، یہ اقتدار کے لیے اس حد تک بھی چلے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: موجودہ پارلیمنٹ آئینی ترمیم کا حق نہیں رکھتی، ہم نے بتا دیا ہے ہمیں ہلکا مت لیں، مولانا فضل الرحمان

ایک اور سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ میاں نواز شریف کا امریکا کا دورہ نجی نوعیت کا ہے وہ وہاں کچھ لوگوں سے ملاقاتیں کریں گے، پھر اپنا چیک اَپ کروائیں گے اس سے کوئی سازشی تھیوری نہیں نکالنی چاہیے۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن طور پر رہنما کا خواہاں ہے، بھارت اور پاکستان کے اختلافات مسئلہ کشمیر اور وہاں پرکشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر ہیں۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ امکانات پر بات کرنا درست نہیں، ان پر سنگین الزامات اور مقدمات ہیں، ان میں سب سے اہم 9 مئی کے واقعات ہیں، 9 مئی کا مقدمہ تو ابھی چلا ہی نہیں ہے، جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل مکمل ہو گا تو اس کے بعد 9 مئی کے مقدمے کا رخ سامنے آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے عمران خان کے خلاف کوئی مخصوص قانون پاس نہیں کیا، ان کے خلاف ملک کے مروجہ قوانین کے تحت ہی مقدمات چلائے جا رہے ہیں، ان کے خلاف ملٹری کورٹ یا آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلنا بھی خارج از امکان نہیں، عمران خان کے اپنے دور حکومت میں 20 سے 22  لوگوں پر آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلائے گئے، کئی کو سزائیں ہوئیں اور کئی کے مقدمات ابھی بھی زیر سماعت ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp