پاکستان تحریک انصاف کے ڈی چوک احتجاج کے دوران گرفتار ملازمین رہا ہونے کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور پہنچے، وزیراعلیٰ ہاؤس کے گیٹ پہلے سے ہی کھول دیے گئے تھے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے رہائی پانے والے سرکاری ملازمین کا استقبال کیا اور ان پر پھول نچھاور کیے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے رہا ہونے والے ملازمین سے فرداً فرداً ملاقات کی اور انہیں ڈی چوک احتجاج میں شرکت پر شاباش بھی دی۔
پروموشن، بونس اور چھٹی کا وعدہ
وزیرا علیٰ ہاؤس ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے رہائی پانے والے ملازمین سے تفیصلی ملاقات کی۔ علی امین نے ملازمین کو یقین دہانی کرائی کہ صوبائی حکومت ان کے ساتھ ہے۔ وزیراعلیٰ نے ملازمین کو ون سٹیپ پروموشن، ایک ماہ کی تنخواہ بونس اور آرام کرنے کے لیے 7 دن کی چھٹی کا وعدہ کیا ہے۔
وفاقی حکومت بمقابلہ خیبر پختونخوا حکومت
وفاقی حکومت نے ڈی چوک احتجاج میں شریک سرکاری ملازمین کو رگڑا لگاتے ہوئے خوب خوار کیا۔ اصل ۔۔جعلی ۔۔ڈرامہ۔۔ ہر قسم کا مقدمہ درج کیا ہتھ کڑیاں لگا کر تصویریں جاری کیں۔ رسوا کیا تاکہ کوئی سرکاری ملازم دوبارہ پی ٹی آئی احتجاج میں شریک نہ ہو… pic.twitter.com/wfrFuhAwyF
— Muhammad Faheem (@MeFaheem) November 1, 2024
صوبائی ریسکیو کے ایک افسر نے بھی اعلانات کی تصدیق کی اور بتایا کہ ابھی اس پر وزیراعلیٰ ہاؤس سے ہدایات نہیں ملیں اور نہ ہی نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے۔ ہدایات ملنے کے بعد ہی وعدوں پر عمل درآمد ہوگا۔
جیل سے کتنے ملازمین رہا ہوئے؟
ڈی چوک احتجاج کے دوران اسلام آباد پولیس کی جانب سے سرکاری ملازمین کو گرفتار کرکے سرکاری گاڑیوں کو تحویل میں لیا گیا تھا۔ گرفتار ملازمین میں 48 ریسکیو 1122 کے تھے۔ جو بڑی گاڑیاں لے کر گئے تھے۔ جبکہ پولیس، ٹی ایم اے اور لیویز اہلکار بھی گرفتار ہوئے تھے۔ رہا ہونے والوں میں 42 ملازمین ریسکیو 1122 اور 34 پولیس اہلکار شامل ہیں۔ ذرائع کا بتانا کہ باقی ملازمین کی رہائی بھی جلد ہو گی۔