’ریاست کے خلاف کھڑا ہونا قابلِ فخر عمل ہے؟‘ گنڈاپور تنقید کی زد میں کیوں؟

جمعہ 1 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ڈی چوک احتجاج میں گرفتار پی ٹی آئی کے سرکاری ملازمین رہائی کے بعد پشاور پہنچ گئے جہاں علی امین گنڈا پور نے ملازمین کا استقبال کیا اور پھولوں کے ہار بھی پہنائے ساتھ ہی انہوں نے ملازمین کے لیے ایک ہفتے کی چھٹی کی ساتھ 10 ہزار روپے کا اسٹائپنڈ بھی دے دیا۔

علی امین گنڈا پور کے ملازمین کا استقبال کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی جس میں انہیں ملازمین پر پھول نچھاور کرتے اور گلے لگاتے دیکھا جا سکتا ہے، یہ ویڈیو سوشل میڈیا کی زینت بنی تو صارفین کی جانب سے اس پر مختلف تبصرے کیے گئے۔

وقار ستی لکھتے ہیں کہ خیبر پختونخوا حکومت کا اسلام آباد پر دھاوا بولنےوالے سرکاری ملازمین کو سرکاری سطح پر ’ہیرو‘ بناکر پیش کرنا دراصل قانون شکنی کی کھلی حوصلہ افزائی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ رویہ عوام کو پیغام نہیں دےرہا کہ قانون کو توڑنا اور ریاست کے خلاف کھڑا ہونا قابلِ فخر عمل ہے؟

محمد فہیم نے لکھا کہ یہ وفاقی حکومت بمقابلہ خیبر پختونخوا حکومت ہے، وفاقی حکومت نے ڈی چوک احتجاج میں شریک سرکاری ملازمین کو خوب خوار کیا، ان کے خلاف اصل اور جعلی ہر قسم کا مقدمہ درج کیا گیا، ہتھکڑیاں لگا کر تصویریں جاری کیں اور انہیں رسوا کیا تاکہ کوئی سرکاری ملازم دوبارہ پی ٹی آئی احتجاج میں شریک نہ ہو اور خوف کھا جائے لیکن خیبر پختونخوا حکومت نے ضمانت پر رہا سرکاری ملازمین کو وزیر اعلی ہاؤس مدعو کیا۔ وزیر اعلی علی امین گنڈا پور نے ان کا استقبال کیا اور ایک ہفتے کی چھٹی کے ساتھ 10 ہزار روپے نقد بھی دیے۔

سعید چنا لکھتے ہیں کہ علی امین گنڈا پور ریاست پر حملہ کرنے والے خیبرپختونخواہ حکومت کے سرکاری ملازموں کا استقبال کر رہے ہیں، انہوں نے مزید لکھا کہ عمرانی پراجیکٹ بنانے والوں نے بہت دور کی پلاننگ کی ہوئی تھی، یہ سلسلہ ختم کریں ورنہ یہ ملک کی جڑیں ہلا دیں گے۔

ایک صارف نے علی امین گنڈا پور پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس شخص کو حکومتی خزانہ انتشار کے لیے استعمال کرنے کی اجازت کیوں ہے؟کون ہے جو ملک میں فساد کو جاری رکھنا چاہتا ہے؟ کیا پولیس کا محکمہ اس لیے ہوتا ہے کہ اس کے ملازمین دوسرے صوبوں پر حملہ کریں ؟ انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی اس کا سہولتکار ہے وہ ملک کو اندھی کھائی میں پھینک رہا ہے۔

واضح رہے کہ احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے ملازمین میں 25 پولیس اہلکار، 13 ٹی ایم اے اور 46 ریسکیو اہلکار شامل تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp