حکومت کی جانب سے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 1 روپے 35 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے، پیٹرول کی نئی قیمت 248 روپے 38 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 85 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 255 روپے 14 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو خام تیل کی قیمت 80 ڈالر فی بیرل تک بڑھ گئی تھی، اب کمی کا سلسلہ جاری ہے اور اس وقت قیمت 73 ڈالر فی بیرل ہے کہا جا رہا تھا کہ قریباً اس کمی سے پاکستان میں 30 روپے تک پیٹرول کی قیمت میں کمی بھی ہو سکتی ہے۔مگر اس کے باوجود پاکستان میں بجائے کمی کے پیٹرول کی قیمت میں 1 روپے 35 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 85 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔
کیا وجہ ہے کہ عالمی مارکیٹ میں کمی کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پاکستان میں میں کمی نہیں ہوئی؟
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے معاشی ماہر خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اثر فوراً ہی نہیں آ جاتا، کم از کم 15 دن لگتے ہیں۔ اور اس کے بعد ہی کسی بھی چیز کی قیمت میں کمی کا اثر نظر آتا ہے۔ میرے خیال میں اگلے 15 دن میں پاکستان میں بھی تیل کی قیمتوں میں کمی آئے گی اور جہاں تک 30 روپے کمی کی بات ہے۔ اس طرح کی بیانات صرف توجہ حاصل کرنے کے لیے دیے جاتے ہیں جبکہ حقیقت میں 30 روپے تک تو کمی بہت مشکل ہے۔
مزید پڑھیں:حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ کمی آئے گی 10 روپے یا 15 روپے کتنی کمی ہوگی، حکومت کی جانب سے نوٹفیکیشن جاری کر دیا جائے گا۔ چونکہ اس وقت حکومت آئی ایم ایف پروگرام میں بھی ہے۔ اس لیے حکومت سب دیکھ بھال کر ہی کمی کرے۔
معاشی امور پر گہری نظر رکھنے والے سینئر صحافی مہتاب حیدر کا کہنا تھا کہ حکومت پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں ہے۔ اور ایف بی آر کا ویسے ہی شارٹ فال ہو رہا ہے۔ اس کا اندازا گزشتہ 4 ماہ کے 190 ارب روپے کے شارٹ فال سے لگایا جاسکتا ہے۔ حکومت جہاں سے ریونیو کو اکھٹا کرسکتی ہے کر رہی ہے۔ حکومت کے نزدیک سب سے آسان طریقہ کار یہی ہے کہ لیوی کی قیمتوں کو کم نہ کیا جائے اور جتنا زیادہ ہو سکے بڑھایا جائے۔ کیونکہ ٹیکسز والی سائیڈ پر تو مسائل ہیں۔ یہی وجہ ہے حکومت نے قیمتوں کو بجائے کم کرنے کے اضافہ کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی توقع عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے ٹرینڈ پر منحصر ہے۔ اگر عالمی منڈی میں قیمتیں مزید کم ہوتی ہیں۔ تو شاید حکومت پیٹرولیم لیوی کی قیمتوں میں نرمی برتے، لیکن اگر قیمتیں بڑھتی ہیں یا پھر برقرار رہتی ہیں، تو اس صورت میں حکومت بھی قیمتوں کو برقرار رکھے گی۔
مزید پڑھیں:کیا پیٹرول کی قیمت میں بڑا اضافہ متوقع ہے؟
لیکن کہا تو یہی جا رہا ہے کہ عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہی ہوگی۔ لیکن خطے کی صورتحال اگر جنگ کی طرف جاتی ہے تو قیمتوں میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ مگر دونوں صورتوں میں چاہے کمی ہو، یا پھر اضافہ اس کا اثر پاکستان پر بھی لازمی پڑے گا۔
معاشی ماہر راجا کامران کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر بھاری ٹیکسز عائد ہیں۔ اگر ان ٹیکسز کو ختم کردیا جائے تو یقیناً پیٹرول کی قیمت میں 30 روپے سے بھی زیادہ کی کمی ہو سکتی ہے لیکن ایسا ممکن نہیں۔ کیونکہ پوری دنیا میں ٹیکسز عائد ہوتے ہیں۔ اگر حکومت کو ریونیو نہیں مل رہا تو حکومت نے تو ریونیو کمانا ہے۔ اسی طرح اگر صرف انڈیا اور بنگلہ دیش کی بات بھی کریں تو وہاں بھی پیٹرولیم مصنوعات پر بھاری ٹیکس عائد ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح سے عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہو رہی ہے۔ اس سے امید ہے کہ اگلے سال تک پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں لازمی کمی ہوگی۔ اور اگر آج عالمی منڈی میں کمی ہوئی ہے تو اگلے دن پاکستان میں کمی نہیں ہو جائے گی۔ کمی آنے میں کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔