بلوچستان کے وکلا راحب بلیدی ایڈووکیٹ اور منیر کاکڑ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا تحریک شروع ہوچکی ہے اور اس کی کامیابی کے لیے طلبا، سول سوسائٹی اور ہر طبقے کے لوگ ہمارا ساتھ دیں۔
راجب بلیدی کا کہنا ہے کہ بلوچستان بار کونسل اور بلوچستان ہائیکورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے اور فل کورٹ اس پر سماعت کرے۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی نے بھی 26ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کردیا
منیر کاکڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابقہ الیکشن میں بھی خفیہ اداروں کے لوگ نگرانی کررہے تھے اور اس بار سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ نے براہ راست مداخلت کی ہے۔
مزید پڑھیے: عمران خان کی رہائی نومبر میں، منصور علی شاہ نے 26ویں آئینی ترمیم کو اڑا دیا؟ فخر درانی کی بڑی خبر
انہوں نے کہا کہ حق رائے دہی کے استعمال کے لیے دھمکیاں دی گئیں لیکن بلوچستان کے وکلا نے تمام دباؤ کے باوجود حق کا ساتھ دیا اور سپریم کورٹ بار کونسل کے انتخابات میں پروفیشنل پینل نے بلوچستان سے کامیابی حاصل کی۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے 26 ویں آئینی ترمیم کے لیے قاسم رونجھو، نسیمہ احسان اور شکور خان غیبزئی کو استعمال کیا گیا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی 4 سے 5 دھڑوں میں تقسیم، 27ویں آئینی ترمیم پر غور نہیں کیا گیا، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
انہوں نے کہا کہ موجود سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کو اسٹیبلشمنٹ اور موجودہ حکومتی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے اور وہ وکلا کے نمائندے نہیں ہیں۔
منیر کاکڑایڈووکیٹ نے کہا کہ جوڈیشری کو زمین بوس کرنے والے ایکٹ کو نہیں مانتے اور ہماری تحریک کسی جج یا شخصیت کے لیے نہیں بلکہ ادارے کے لیے ہے۔