ڈاکٹر ظفر کمال کا تعلق میانوالی کی تحصیل عیسیٰ خیل سے ہے اور وہ گزشتہ کئی دہائیوں سے کالاباغ میں مقیم ہیں۔ انہوں نے پنجاب میڈیکل کالج فیصل آباد سے ایم بی بی ایس کیا اور دوران سروس کئی کلیدی عہدوں پر فائز رہے جن میں ایم ایس ،ڈی ایچ او، ڈپٹی ڈی ایچ او، اور ایڈمنسٹریٹر ضلع کونسل شامل ہیں۔
ڈاکٹر ظفر کمال کے والد غلام حسین المعروف مجبور عیسیٰ خیلوی نامور شاعر اور گیت نگار تھے جنہوں نے مشہور لوک گلوکار عطا اللہ عیسیٰ خیلوی کو سینکڑوں گیت لکھ کر دیے۔ ان میں ایک مشہور گیت’ لا لئی تائیں مندری میڈی چالاں دے نال وئی وئی’ بھی شامل ہے جو مشہور ہندوستانی گلوکارہ میتلی ٹھاکر نے بھی گایا۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر کمال کا کہنا تھا کہ ایک گیت نگار کا بیٹا ہونے کی وجہ سے انہیں موسیقی سے بہت لگاؤ ہے۔ ایک واقعہ سناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشہور شاعر بری نظامی نے میرے والد مجبور عیسیٰ خیلوی کو سرائیکی گیت نگاری اور شاعری کا شیکسپئیر کہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں بچپن سے ہی موسیقی کا شوق تھا، دن بھر کی مصروفیات اور مریضوں کی تکالیف اور مشکلات دیکھنے کے بعد شام کو سکون کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لیے وہ موقع ملتے ہی موسیقی کا سہارا لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گانا گانے سے نہ صرف دن بھر کی تھکان دور ہو جاتی ہے بلکہ عجیب راحت اور اطمینان بھی حاصل بھی ہوتا ہے۔ ڈاکٹر ظفر کمال کا ایک بیٹا اور چار بیٹیاں ہیں اور سب کے سب ڈاکٹر ہیں۔ ان کی ایک بیٹی جو آسٹریلیا ہوتی ہے وہ کبھی کبھار موسیقی میں ان کا ساتھ دیتی ہے۔
موسیقی سے اس قدر لگاؤ ہونے کے باوجود ڈاکٹر ظفر کمال اسے ذریعہ روزگار بنانے کے حق میں نہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ موسیقی سنتا اور دیکھتا تو ہر کوئی ہے مگر اس پیشہ کو پسند کوئی نہیں کرتا، اس میں عزت اور وقار نہیں ہے، اسی لیے موسیقی کو بطور پیشہ نہیں اپنانا چاہیے۔