غزہ میں بچوں کی قبل از وقت پیدائش اور انہیں جنم دینے والی ماؤں کی اموات میں اضافہ ہو گیا ہے جن کی بڑی تعداد کو زچگی میں کسی طرح کی طبی مدد میسر نہیں آتی۔
جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) نے بتایا ہے کہ غزہ میں ایک لاکھ 55 ہزار حاملہ اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات اور بعد از زچگی خدمات بہت محدود ہو گئی ہیں۔
دوران حمل اور اس کے بعد طبی نگہداشت نہ ہونے کے سبب ان خواتین کی صحت و زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ، لبنان جنگ: اسرائیلی افواج کے لیے اکتوبر مہلک ترین مہینہ ثابت، جنگ ختم کرنے پر غور؟
حمل کی پیچیدگیوں اور ان سے لاحق خطروں میں بھی بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گیا ہے جبکہ غزہ بھر اور خاص طور پر شمالی علاقے میں محفوظ زچگی کی خدمات میں نمایاں کمی آئی ہے۔
یو این ایف پی اے نے یہ انتباہ ایسے حالات میں جاری کیا ہے جب غزہ کا 70 فیصد بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے اور علاقے کی تقریباً تمام آبادی حسب ضرورت خوراک، صاف پانی، طبی مدد اور پناہ سے محروم ہے۔
غزہ کے طبی نظام کو بھی بری طرح نقصان پہنچا ہے جہاں نصف اسپتال غیرفعال ہو چکے ہیں۔
پولیو مہم میں توسیع
شمالی غزہ میں پولیو ویکسین مہم کے اہداف حاصل کرنے کے لیے اس کے آخری مرحلے میں ایک دن کی توسیع کر دی گئی۔ علاقے میں بچوں کو پولیو ویکسین کی دوسری خوراک دینے کی سہ روزہ مہم 10 روزہ التوا کے بعد 2 نومبر کو دوبارہ شروع ہوئی تھی جو3 تاریخ کو بھی جاری رہی۔
مزید پڑھیے: غزہ: صیہونی فورسز کا ایک اور پناہ گاہ پر فضائی حملہ، بچوں سمیت 109 فلسطینی شہید
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے نمائندے ڈاکٹر رک پیپر کورن نے بتایا ہے کہ 3 روز کے دوران شمالی غزہ میں 10 سال سے کم عمر کے ایک لاکھ 5 ہزار بچوں کو پولیو ویکسین دی جا چکی ہے جو کہ مقررہ ہدف کا 88 فیصد ہے۔ اس کے ساتھ 84 ہزار بچوں کو وٹامن اے کے سپلیمنٹ بھی دیے گئے ہیں۔
یو این آر ڈبلیو اے کا تعلیمی اقدام
شمالی غزہ میں قائم کیا جانے والا ایک عارضی اسکول میں 13 ماہ کی جنگ سے بدحال بچوں کو تعلیم مہیا کرنے اور ان کی زندگی کو قدرے معمول پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کی ایمرجنسی آفیسر لوسی ویٹریج نے بتایا ہے کہ علاقے میں جاری جنگ اور بم دھماکوں کی آوازوں کے باوجود بچے یہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
امدادی تنظیم نے یہ اسکول مئی میں کھولا تھا اور اس میں 500 سے زیادہ بچوں کو ریاضی اور دیگر مضامین کی تعلیم دی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: لبنان اور غزہ کے مظلوم عوام کے لیے امدادی سامان کی مزید کھیپ روانہ
لوسی ویٹریج کا کہنا ہے کہ اسکول کا ماحول بہت اچھا ہے۔ اس میں بچے بینچوں پر بیٹھتے اور توجہ سے پڑھائی کرتے ہیں۔ انہیں کتابیں اور اسٹیشنری فراہم کی گئی ہے۔ بچے سکول کے ماحول سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔