بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے ہندوستان کے اپوزیشن لیڈر اور کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی سے اپیل کی ہے ان کے شوہر کی زندگی بچانے کے لیے کردار ادا کیا جائے۔
مشعال ملک نے بھارتی اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو خط لکھ کر یاسین ملک کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے، اور راہل گاندھی پر زور دیا ہے کہ وہ ان کے شوہر کے لیے پارلیمان میں آواز اٹھائیں، تاکہ انہیں جیل سے آئی سی یو منتقل کیا جائے کیونکہ ان صحت تیزی سے بگڑ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں یاسین ملک کی جیل میں طبیعت ناساز، بحفاظت رسائی دی جائے، مشعال ملک کا مطالبہ
حریت رہنما کی اہلیہ نے لکھا ہے کہ یاسین ملک کی جان بچانے کے لیے کردار ادا کرتے ہوئے ان کا عدالتی قتل رکوایا جائے۔
مشعال ملک نے اپنے خط میں لکھا کہ تہاڑ جیل مین قید یاسین ملک کو تین دہائیاں پرانے غداری کے مقدمے میں منصفانہ ٹرائل کا انتظار ہے، جس میں این آئی اے نے ان کے خلاف موت کی سزا کا مطالبہ کیا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ تہاڑ جیل میں قید یاسین ملک کو مناسب علاج سے محروم رکھا جارہا ہے، اور ان کو وہاں جو دوائیں دی جارہی ہیں وہ صحت کے لیے مضر ہیں۔
یاسین ملک کی اہلیہ نے لکھا کہ ان کے شوہر غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر ہیں، جو ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے، کیونکہ ان کو پہلے سے ہی بہت سے امراض لاحق ہیں، دوسری جانب انہیں علاج معالجے کی سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ یاسین ملک کی بھوک ہڑتال کی وجہ سے ان کی صحت مزید بگڑے گی اور زندگی کو خطرے میں ڈالے گی، یاسین ملک وہ شخص ہیں جنہوں نے مسلح جدوجہد ترک کرکے عدم تشدد کے تصور پر یقین کرنے کا انتخاب کیا۔
مشعال ملک نے کہاکہ یاسین ملک اس بات کے حامی ہیں کہ پرامن رہ کر مزاحمت جاری رکھی جائے، تاہم اس کے باوجود انہیں تہاڑ جیل میں قید رکھا گیا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیاکہ تہاڑ جیل میں قید یاسین ملک کو علاج کی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ادویات بھی فراہم کی جائیں، جبکہ مقدمے میں ان کا منصفانہ ٹرائل کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں یاسین ملک کی گیارہ سالہ بیٹی رضیہ سلطانہ والد کی رہائی کے لیے سرگرم
مشعال ملک نے 2015 میں سرینگر کے ایک اخبار میں شائع ہونے والی تحریر کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے لکھا کہ اس اخبار کی رپورٹ کے مطابق کشمیری پنڈتوں کے ایک گروپ نے جے کے ایل ایف کے احتجاج میں شامل ہوکر یاسین ملک کی رہائی کے لیے نعرے لگائے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یاسین ملک تمام کشمیریوں کے حقیقی نمائندے ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ یاسین ملک کے عدم تشدد کے نظریے نے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کو مجبور کیاکہ انہوں نے 2006 میں بھارتی حکومت اور جموں و کشمیر کے لوگوں کے درمیان بات چیت شروع کرنے کے لے انہیں مدعو کیا۔
مشعال ملک نے لکھا کہ 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد بی جے پی حکومت کی جانب سے یاسین ملک کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ان کے خلاف جس کیس میں مقدمہ چلایا گیا وہ 35 سال پرانا ہے۔
حریت رہنما کی اہلیہ نے لکھا کہ اگر بھارت اس راستے پر چلنے کا انتخاب کرتا ہے تو آپ سب جانتے ہیں کہ اس سے کشمیری عوام کی نظروں میں ریاست کا اعتماد ختم ہونے اور عوام کی طرف سے دوبارہ کبھی یقین نہ کرنے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں سزائے موت کا سامنا کرنے والے کشمیری رہنما یاسین ملک کی زندگی پر ایک نظر
واضح رہے کہ یاسین ملک بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید ہیں، انہیں 2022 میں بھارت کی ایک خصوصی عدالت نے دہشتگردوں کی مالی معاونت کے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ وہ 2 نومبر سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، اپنی غیرقانونی گرفتاری اور علاج معالجے کی سہولیات نہ ملنے کے خلاف مسلسل بھوک ہڑتال پر ہیں۔