پنجاب میں ورک فرام ہوم متعارف، دفاتر میں کتنے فیصد ملازمین کی اجازت؟

بدھ 6 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فضائی آلودگی کی بڑھتی ہوئی سطح کے پیش نظر پنجاب حکومت نے لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان ڈویژنوں میں سرکاری اور نجی دفاتر کے لیے گھر سے کام کرنے کی پالیسی متعارف کرادی۔

نئے احکامات کے مطابق کام کی جگہوں پر 50 فیصد ملازمین کام کریں گے جبکہ بقیہ افرادی قوت دور سے اپنے فرائض سرانجام دے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسموگ: پنجاب کے متعدد اضلاع میں اسکول بند، آن لائن کلاسز کا اعلان

اس اقدام کا مقصد سفر سے متعلق آلودگی کو کم کرنا اور علاقے کو لپیٹے ہوئے شہریوں کو خطرناک اسموگ کے ایکسپوژر سے بچانا ہے۔

اس فیصلے کا اعلان لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا جہاں پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے اسموگ کے موجودہ بحران سے پیدا ہونے والے صحت کے خطرات کو کم کرنے کے لیے حکومت کے جامع نقطہ نظر کا خاکہ پیش کیا۔

مریم اورنگزیب نے وضاحت کی کہ روزانہ سفر کو کم کرنے اور سائٹ پر ملازمین کی کم مجتمع رکھنے سے بھیڑ میں کمی آئے گی اور بہت زیادہ متاثرہ علاقوں میں اخراج کی سطح کو روکنے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیے: اسموگ راج، لاہور آج بھی دنیا کا دوسرا آلودہ ترین شہر

سرکاری محکموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ زوم جیسے ورچوئل پلیٹ فارمز کو ملازمین کے ساتھ میٹنگ کرنے اور بات چیت کرنے کے لیے استعمال کریں۔

اورنگزیب نے مزید اس بات پر زور دیا کہ یہ عارضی پابندیاں مسلسل سموگ کے صحت پر پڑنے والے شدید اثرات سے نمٹنے کے لیے ضروری ہیں، جو پڑوسی علاقوں سے آلودگی پھیلانے والی سرحد پار سے چلنے والی ہواؤں کی وجہ سے بڑھ گئی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp