آئی ٹی برآمدات میں اضافہ، نوجوانوں کو کونسے شعبوں میں جانا چاہیے؟

جمعہ 8 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں مالی سال آئی ٹی برآمدات میں 33.64 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان میں آئی ٹی کا شعبہ آئی ٹی خدمات برآمد کر کے زرمبادلہ کمانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور پاکستانی اس وقت آئی ٹی کی خدمات فراہم کرنے میں سر فہرست سمجھے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ مالی سال کے جولائی میں آئی ٹی برآمدات 214 ملین ڈالرز رہی تھیں جبکہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطابق موجودہ مالی سال کے پہلے مہینے میں آئی ٹی برآمدات کی ترسیلات 286 ملین ڈالرز تک پہنچ چکی ہیں۔

گزشتہ 5 برسوں میں پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری نے 22 فیصد کی کمپاؤنڈ سالانہ ترقی کی شرح (سی اے جی آر) حاصل کی ہے جو کہ دیگر تمام مقامی صنعتوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ شرح نمو ہے۔

پاکستان میں گزشتہ چند برسوں میں آئی ٹی انڈسٹری نے کافی ترقی کی ہے جس کو حکومتیں نہ صرف سراہتی آئی ہیں بلکہ ان کامیابیوں کو اپنی محنت کا پھل کہتی بھی نظر آئی ہیں۔

آئی ٹی برآمدات میں اضافے کی وجہ کیا ہے اور آئی ٹی کی صنعت میں وہ کونسے شعبے ہیں جن کی ڈیمانڈ سب سے زیادہ ہے اس حوالے سے وی نیوز نے ماہرین کی رائے جاننے کے لیے ان سے گفتگو کی۔

آئی ٹی برآمدات میں اضافے کی بنیادی وجہ

گزشتہ 10 برس سے آئی ٹی کی خدمات فراہم کرنے والے تجربہ کار فری لانسر اور ٹرینر طاہر عمر کا کہنا تھا کہ آئی ٹی برآمدات میں اضافے کی بنیادی وجہ خود نوجوانوں کا فوکس اور مائنڈ سیٹ بدلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے یہ جان لیا ہے کہ مارکیٹ میں اس وقت ملازمتیں نہ ہونے کے برابر ہیں اور جو ہیں وہاں تنخواہیں کم ہیں جو وقت پر بھی نہیں ملتیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے مقابلے میں فری لانسنگ میں نسبتاً آزادی ہے اور کام کرنے کے لیے کوئی گھنٹے مخصوص نہیں ہیں۔ ا نہوں نے مزید کہا لمبے چوڑے فاصلے طے کرکے آفس جانے کے لیے گھنٹوں ضائع نہیں کرنے پڑتے اور اس کے علاوہ کامیاب فری لانسرز نے سوشل میڈیا پر اپنی کامیابیوں کے حوالے سے لکھنا شروع کیا جس کی وجہ سے زیادہ لوگ فری لانسنگ کی جانب متوجہ ہوئے جس کے بعد ملک میں لوگ جان گئے کہ ڈیجیٹل اسکلز بھی کوئی ایسی چیز ہے جس سے کمایا جاسکتا ہے۔

طاہر عمر نے کہا کہ اگرچہ اس حوالے سے حکومت نے کچھ اقدامات کیے ہیں لیکن میں پھر بھی اس کا کریڈٹ نوجوانوں کو ہی دیتا ہوں جنہوں نے نہ صرف محنت کی بلکہ دنیا کے سامنے پاکستان کو آئی ٹی کے سیکٹر میں منوایا بھی ہے۔

پنجاب کا ای روزگار پروجیکٹ

انہوں نے کہا کہ جہاں تک حکومتی اقدامات کی بات ہے تو ای روز گار کے نام سے پنجاب میں ایک پروجیکٹ شروع ہوا جس نے پورے صوبے کی یونیورسٹیوں میں سینٹرز بنائے اور نوجوانوں کو 3 ماہ کے تربیتی پروگرام سے روشناس کروایا جس کی کوئی فیس نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے یہ ہوا کہ جو آئی ٹی کے شعبے سے منسلک نہیں بھی تھے انہوں نے بھی تربیت حاصل کی اور بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے یہاں سے سیکھ کر اپنی اسکلز کو عالمی منڈیوں میں فروخت کیا۔

اس کے علاوہ پنجاب آئی ٹی بورڈ کی جانب سے ایک اور پروگرام بھی شروع کیا گیا تھا جو پورے پاکستان کے لیے تھا اور اس کا بھی مقصد یہی تھا کہ نہ صرف لوگوں کو اسکلز سکھائی جائیں بلکہ ان اسکلز کو کیسے فروخت کرنا ہے اس حوالے سے بھی بتایا جائے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ابھی حکومت پاکستان نے فارن انکم پر رجسٹرڈ فری لانسرز اور کمپنیوں پر ٹیکس 0.25 فیصد رکھا ہے جو ٹیکس کے حوالے سے اچھا قدم ہے جو لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ اس شعبے میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ عموماً آئی ٹی سروسز کا ٹیکس 11 فیصد ہے۔

اسلام آباد میں ای روز گار کے نام سے حکومت نے کو ورکنگ اسپیسز بھی بنائی ہیں جہاں فری لانسرز کو ڈیسک اور انٹرنیٹ کی مفت سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ ان اسپیسز میں آئی سی بی جی6 تھری، آئی سی جی ایف6 ٹو، آئی ایم سی جہ ایف7 فور، آئی ام سی بی ایف ایٹ فور، آئی ایم سی بی ایف 10 فور شامل ہے۔

آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی کی بڑی وجہ

پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن (پاشا) کے سابق چیئرمین زوہیب خان نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی کی سب سے بڑی وجہ پالیسیوں میں تسلسل ہے کیونکہ جو بھی گورنمنٹ آئی ہے اس دوران آئی ٹی انڈسٹری کی پالیسیوں کے حوالے سے کچھ بھی ردوبدل نہیں ہوا۔ جب حکومتوں کے آنے جانے سے کسی صنعت کو فرق نہ پڑے تو وہ ترقی کی جانب ہی جاتی ہے۔

ایس آئی ایف سی کا بڑا کردار

زوہیب خان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ گروتھ میں ایس آئی ایف سی کا ایک بہت بڑا کردار ہے اور جن حکومتی محکموں اور افراد نے اس میں اپنا کردار ادا کیا ہے ان سب کو اس کا مکمل کریڈٹ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب وہ ایک برس کے عرصے کے لیے چئیرمین پاشا بنے تو انہوں نے سعودی عرب، قطر، دبئی اور یورپ کے بہت سے ممالک کا نہ صرف دورہ کیا بلکہ پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کی بھرپور مارکیٹنگ بھی کی۔

زوہیب خان نے کہا کہ جب ہم نے اپنے بڑے فری لانسرز کی کامیاب اسٹوریاں ان کے سامنے پیش کیں تو انہیں علم ہوا کہ پاکستان میں کس قدر ٹیلینٹ موجود ہے۔

آئی ٹی کے کن شعبوں کی زیادہ ڈیمانڈ ہے؟

عمر طاہر کا کہنا تھا کہ ویب ڈویلپمنٹ، ای کامرس، ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور سائبر سیکیورٹی کی بہت زیادہ ڈیمانڈ ہے جبکہ زوہیب خان کے مطابق آئی ٹی کے شعبے میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور سائبر سیکیورٹی کی مانگ سب سے زیادہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جو بھی نوجوان آئی ٹی شعبے میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے حوالے سے اسکلز سیکھیں کیونکہ آنے والا دور اسی کا ہے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں جائیٹکس گلوبل 2024 ایونٹ میں پاکستان نے عالمی ٹیک ڈیسٹی نیشن کا اعزاز بھی حاصل کیا ہے۔

جائیٹکس گلوبل مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا ٹیکنالوجی ایونٹ تھا۔ یہ ایونٹ جدید اختراعات اور مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر معیشتوں کے مستقبل پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور عالمی آئی ٹی ٹیکنالوجی سے متعلق ماہرین، سرمایہ کاروں اور اورکمپنیوں کوایک پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔

آؤٹ سورسنگ کے لیے دنیا کے لیے پاکستان بہتر کیوں؟

یاد رہے کہ مذکورہ ایونٹ سے بین الاقوامی سطح پر تعاون اور شراکت داری کی راہیں ہموار ہوتی ہیں۔ جائیٹکس گلوبل 2024 میں پاکستان سافٹ ویئرایکسپورٹ بورڈاورٹریڈڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان نے حصہ لیا تھا اور ایونٹ میں 80سے زائد معروف کمپنیاں اوراسٹارٹ اپس شریک ہوئے تھے۔

کیرنی گلوبل لوکیشن انڈیکس کے مطابق پاکستان آئی ٹی کی آؤٹ سورسنگ کے لیے بہترین مقام ہے جو شمالی امریکا کے مقابلے میں آپریشنل اخراجات میں 70 فیصد کمی پر آئی ٹی خدمات فراہم کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp