سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچز کب مقدمات کی سماعت شروع کریں گے، اس بات کا انتظار عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کے جج صاحبان کو بھی ہے اور آج ایک کیس کی سماعت کے دوران اس بارے میں دلچسپ مکالمہ بھی سننے کو ملا۔
سپریم کورٹ میں ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ یہ کیس آئینی بینچ سنے گا، ہم ریگولر بینچ سن رہے ہیں۔ اس پر جسٹس منصور علی شاہ بولے کہ اس وقت کوئی آئینی بینچ نہیں تو یہ جو غیر آئینی بینچ بیٹھا ہے اس کا کیا کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اجلاس کے بعد آئینی بینچز جلد کام شروع کریں گے، سپریم کورٹ اعلامیہ
انہوں نے ازراہ تفنن کہاکہ جب تک آئینی بنچ نہیں بیٹھے گا کیا ہم غیر آئینی ہیں؟ جسٹس منصور علی شاہ نے مزید ریمارکس دیے کہ ہم اس کیس کو سن بھی لیں تو کوئی ہمیں پوچھ نہیں سکتا اور نظر ثانی بھی ہمارے پاس آئے گی تو ہم کہہ دیں گے کہ ہمارا دائرہ اختیار ہے۔
’آئینی بینچز کے لیے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی مکمل ہوگئی‘
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئینی بینچز کی تشکیل سے متعلق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی ایک جج صاحب کے ملک میں نہ ہونے کی وجہ سے مکمل نہیں تھی، ان کے ساتھ مشاورت کے بعد 3 ججز پر مشتمل پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی آئینی بینچوں کی تشکیل کرے گی اور مقدمات سماعت کے لیے مقرر کیے جائیں گے۔
اعلامیے کے مطابق آئینی بینچز کے لیے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل ہے۔
’جسٹس جمال خان مندوخیل چین کے دورے پر ہونے کی وجہ سے اس کمیٹی کا اجلاس نہیں ہو پایا تھا لیکن اب ان کی واپسی کے بعد اس کمیٹی کا اجلاس جلد متوقع ہے اور مقدمات سماعت کے لیے مقرر کیے جائیں گے۔ یہاں یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد آئینی بینچوں کے لیے ججز کی کم از کم تعداد 5 ہے‘۔
آئینی بینچ کون سے 2 اہم مقدمات سنے گا؟
آئینی بینچ ممکنہ طور پر جو دو اہم مقدمات سنے گا، ان میں سے ایک تو 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف 8 درخواستیں ہیں۔ جماعت اسلامی، افراسیاب خٹک، بلوچستان بار ایسوسی ایشن، لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، بیرسٹر صلاح الدین کے ساتھ ساتھ کچھ اور لوگوں نے بھی 26 ویں آئینی ترمیم کو آئین کی روح کے منافی قرار دینے کے لیے درخواستیں دے رکھی ہیں۔ لیکن بالفرض یہ درخواستیں منظور ہو جاتی ہیں تو اس سے آئینی بینچ ہی ختم ہو جائےگا۔
دلچپسپ بات یہ ہے کہ بایی پی ٹی آئی عمران خان واضح طور پر 26 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کر چکے ہیں لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے تاحال کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی۔
دوسرا اہم کیس جو ممکنہ طور پر آئینی بینچ میں زیرسماعت آسکتا ہے وہ پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کے حوالے سے نظر ثانی اپیلیں ہیں۔ آئینی بینچوں میں اس درخواست کی سماعت بھی دلچسپ ہوسکتی ہے۔
’آئینی بنیچوں کے قیام کے بعد عام مقدمات کے فیصلوں میں تیزی‘
سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ ایک ہفتے کے مقدمات کے دائر اور نمٹائے جانے کی تفصیلات کی مطابق گزشتہ ہفتے 302 مقدمات دائر جبکہ 679 مقدمات نمٹائے گئے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک ہفتے میں 377 سے زیادہ مقدمات نمٹائے گئے۔ ایک دن کے اعداد و شمار کے مطابق 5 نومبر کو 38 مقدمات دائر ہوئے جبکہ اسی روز 220 مقدمات نمٹائے گئے جس سے 60 ہزار زیرالتوا مقدمات میں کمی ہونا شروع ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں کیا آئینی بینچوں کی وجہ سے مقدمات مزید تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں؟
’چیف جسٹس چیمبر ورک تک محدود‘
سپریم کورٹ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی 15 نومبر تک چیمبر ورک کریں گے اور مقدمات کی سماعت نہیں کریں گے۔