وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا اب تک اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، حکومت نے مطالبات نہ مانے تو اسلام آباد کا احتجاج دھرنے کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی اقتدار میں آکر متنازعہ غیرآئینی ترامیم کا خاتمہ کریگی، بیرسٹر سیف
ہفتہ کے روز ایک پریس بریفنگ کے دوران بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ 24 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف اسلام آباد میں بھرپور احتجاج ریکارڈ کروائے گی، اس کے لیے ہم متنبہ کرتے ہیں کہ اگر پی ٹی آئی کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو مجوزہ احتجاج اسلام آباد میں دھرنے کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ساتھ احتجاج کی منصوبہ بندی جاری ہے۔ مارچ کی تیاری کے لیے اجلاس منعقد کیے جا رہے ہیں اور گزشتہ 3 روز سے اجلاس جاری ہیں۔ ایم پی ایز، ایم این ایز اور تنظیمی رہنماؤں سے مشاورت اور ملاقاتیں جاری ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی ارکان کی بڑی تعداد میں شرکت متوقع ہے۔ بیرسٹر سیف نے واضح کیا کہ احتجاج کے لیے کوئی صوبائی مشینری استعمال نہیں کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:جعلی حکومت کی سیاسی لاش علی امین گنڈاپور دفنائیں گے، بیرسٹر سیف
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی وسائل استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے، گزشتہ ریلی میں وزیراعلیٰ سندھ پارٹی کارکنوں کے ہمراہ موجود تھے، یہی وجہ ہے کہ ریسکیو 1122 کی گاڑیاں وہاں موجود تھیں۔
انہوں نے بشریٰ بی بی کے پی ٹی آئی کی سیاسی حکمت عملی میں ملوث ہونے کی افواہوں کی بھی تردید کی اور اس بات پر زور دیا کہ بشریٰ بی بی فعال سیاست میں حصہ نہیں لیں گی۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری پی ٹی آئی کی قیادت سے جڑے انسانی حقوق کے خدشات کو مسلسل مانیٹر کر رہی ہے تاہم انہوں نے پاکستان کے سیاسی منظر نامے کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ جیسی شخصیات کے براہ راست مداخلت کے بیانات کو مسترد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں:بشریٰ بی بی وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور پہنچ گئیں، علی امین گنڈاپور سے ملاقات
واضح رہے کہ بیرسٹر سیف کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دی گارڈین نے خبر دی ہے کہ فوج نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اس کا سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ مذاکرات یا معاہدہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، پی ٹی آئی کے بانی نے کہا تھا کہ وہ جیل سے بھی فوجی قیادت کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اس وقت اڈیالہ جیل میں قید عمران خان پر صحافیوں سے ملنے پر پابندی ہے لیکن دی گارڈین اپنی قانونی ٹیم کے ذریعے سوالات بھیجنے اور جوابات حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔
اپنے جوابات میں عمران خان نے اس بات کی تصدیق کی کہ گزشتہ سال اگست میں اپنی گرفتاری اور قید کے بعد سے ان کی فوج کے ساتھ کوئی ذاتی وابستگی نہیں ہے۔ اس کے باوجود، عمران خان نے فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔