پاکستان اور یونیسیف نے موسمیاتی تبدیلی کے سنگین اثرات سے بچوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کے مقصد کے تحت مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کو زندگیاں اور معاش کو کھونے کے خطرے کا سامنا ہے، عطااللہ تارڑ
معاہدے پر دستخط ہفتہ کو باکو میں سی او پی 29 عالمی موسمیاتی کانفرنس کے دوران کیے گئے، وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے بھی پاکستان پویلین میں تقریب میں شرکت کی ۔
وزارت موسمیات کی سیکریٹری عائشہ حمیرا موریانی اور یونیسیف کی ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے بچوں اور نوجوانوں سے متعلق موسمیاتی ایکشن پلان کے اعلامیے پر بھی دستخط کیے، جس میں نوجوان آبادی پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں:موسمیاتی تبدیلیاں تباہی پھیلانے لگیں، ماحول کو آلودگی سے پاک رکھنا ناگزیر
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رومینہ خورشید عالم نے موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ علاقوں میں تعلیم، صحت اور غذائیت جیسی ضروریات تک رسائی بڑھانے پر حکومت کی توجہ اور اقدامات پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے اسکولوں اور کمیونیٹیز کو شدید موسمی واقعات سے بچانے کے لیے پائیدار بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ یہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب حکومت نے موسمیاتی تبدیلی ایکشن پلان کو حتمی شکل دے دی
انہوں نے بتایا کہ سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نمائندوں نے بھی ماحولیاتی بحران سے متاثر ہونے والے بچوں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اپنی حمایت کا وعدہ کیا۔
مزید پڑھیں:سمندر کے درجہ حرارت میں کمی سے زمین پر بڑے پیمانے پر تبدیلیاں رونما ہوسکتی ہیں؟
مفاہمتی یادداشت کے تحت یونیسیف وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ موسمیاتی اقدامات اور مستقبل کی سرمایہ کاری میں بچوں کے حقوق مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔