ملتان کے نشتر اسپتال میں سے پھیلنے والے ایڈز سے متعلق کی جانے والی تحقیقات میں ہوشربا انکشافات سامنے آگئے۔
ملتان کے نشتر اسپتال میں ڈائیلیسز کے مریضوں میں پھیلنے والے ایڈز سے متعلق کی جانے والی رپورٹ میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ملتان: نشتر اسپتال کا ایم ایس 30 مریضوں میں ایڈز وائرس منتقلی کا ذمہ دار قرار
اس خوفناک صورتحال سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ رجسٹرڈ مریضوں کا گزشتہ ایک سال سے ایڈز ٹیسٹ نہیں کیا گیا، جب کہ ہیلتھ کیئرکمیشن کے ایس اوپیز کے مطابق مریض کاہر 6 ماہ بعد ایڈز اور 3 ماہ بعد ہیپاٹائٹس کا ٹیسٹ لازمی ہے۔
تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 11 اکتوبرکو ڈائیلیسز یونٹ میں پہلا ایڈزکا مریض رپورٹ ہوا، تاہم اسپتال انتظامیہ نے معاملہ دبانےکی کوشش کی، اسپتال انتظامیہ نے ایڈز کنٹرول پروگرام کے کسی ڈاکٹر سے بھی رابطہ نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں:ملتان کے نشتر اسپتال نے ڈائلیسز یونٹ میں مریضوں کو ایچ آئی وی لگنے کی تردید کردی
میڈیا رپورٹ کے مطابق نشتر اسپتال انتظامیہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایک ماہ بعد بھی 25 مریضوں کے اہلخانہ کے اسکریننگ ٹیسٹ نہیں کرائے گئے، جس کی وجہ سے متاثرہ مریضوں کے اہلخانہ کے بھی متاثر ہونےکا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
اسپتال انتظامیہ اس واقعے کا ذمہ دار ایم ایس نشتراسپتال، ہیڈ آف نیفرالوجی، وارڈ کے سینئر رجسٹرارکو ٹھہرا رہی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی کمیشن آج اپنی رپورٹ سیکرٹری ہیلتھ پنجاب کو پیش کرے گا۔