بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی پر ہونے والے مظالم کے خلاف احتجاج کی حتمی کال 24 نومبر کو دے رکھی ہے، ذرائع کے مطابق عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے عمران خان کا پیغام پی ٹی آئی عہدیداروں تک پہنچاتے ہوئے ان کی رہائی کی جہدو جہد تیز کرنے کا کہا ہے۔
ذرائع کےمطابق پی ٹی آئی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا واٹس ایپ گروپ اس دن سے خاموش ہے جب سے بشریٰ بی بی نے 24 نومبر کو احتجاج میں ہر حلقے سے پارٹی ایم این اے کو 10 ہزار اور ہر ایم پی اے کو 5 ہزار افراد ساتھ لانے کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کا احتجاج کوئی چیلنج نہیں، یہ کال خود ان کے لیے نقصان کا باعث بنے گی، رانا ثنااللہ
پی ٹی آئی ایم پی اے نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمیں احکامات دیے گئے ہیں کہ پانچ ہزار بندے لے کرآئیں،گرفتار بھی نہیں ہونا، اپنے علاقے سے نکلتے وقت ویڈیوز بنائیں اور بشریٰ بی بی کی طرف سے بنائے گئے واٹس گروپ میں اپنے نام حلقے کا نام کے ساتھ ویڈیوز بھجیں۔
’ہمیں سخت دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ اگر ٹارگٹ پورا نہ کیا تو پارٹی سے نکال دیے جائیں گے، یہاں تک کہ اگر کسی ایم پی اے یا ایم این اے کو پولیس گرفتار بھی کر لیتی ہے تب بھی بشریٰ بی بی کے حکم کے مطابق اس کو پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔‘
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی پشاور میں پھوٹ، ناراض رہنماؤں کو منایا نہ جاسکا
پی ٹی آئی ایم پی اے کا کہنا تھا کہ اس فائنل کال پر پنجاب کے تمام ایم پی ایز اور ایم این ایز پریشان ہیں کیونکہ وہ 5 ہزار بندے اسلام آباد لانے کا ٹارگٹ پورا نہیں کرسکتے، جس دن بشریٰ بی بی نے ٹارگٹ پورا کرنے کا کہا ہے اس دن سے پارٹی کے صوبائی پارلیمانی گروپ میں خاموشی چھائی ہوئی ہے۔‘
’رانا شہباز جو ہمارے چیف وہپ بھی ہیں وہ بھی گروپ میں پوچھ رہے ہیں کہ گروپ میں خاموشی کیوں چھائی ہوئی ہے، تو اس کے جواب میں پی ٹی آئی ایم پی اے صائمہ کنول نے لکھا کہ ٹارگٹ پورا کر رہے ہیں، اس لیے سب خاموش ہیں۔‘
مزید پڑھیں:عمران خان کی فائنل کال، کیا پی ٹی آئی احتجاج کو دھرنے میں بدل پائے گی؟
پی ٹی آئی ایم پی اے نے وی نیوز کو بتایا کہ ابھی تک پارٹی کی جانب سے یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ اسلام آباد کس جگہ پہنچنا ہے، کہاں رکنا ہے، یہ سب کچھ ابھی صیغہ راز میں رکھا گیا ہے۔ ’5 ہزار بندے لانے کا مطلب ہے کہ ہر ایم پی اے 2 سے 3 کروڑ روپے خرچ کرے۔‘
مذکورہ ایم پی اے کے مطابق پچھلے 2 سال سے پارٹی زیر عتاب ہے، بیشتر کے کاروبار تک تباہ ہو گئے ہیں، اب اتنے وسائل بھی نہیں ہیں کہ خرچ کرسکیں، آئے دن احتجاج کی کال سے لوگ مایوس ہوتے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیں:24 نومبر کو اسلام آباد مارچ کا اعلان، پی ٹی آئی قیادت عمران خان سے ناخوش کیوں؟
’اس فائنل کال میں جینے اور مرنے کی باتیں کی گئی ہیں جس کی وجہ سے لوگ ساتھ آنے کو بھی تیار نہیں ہیں، پارٹی کو اس پر سوچنا ہوگا اراکین کو دھمکیاں دینے کی بجائے ان سے مذکرات کریں تاکہ اسکا کوئی حل نکل سکے۔‘
پی ٹی آئی ایم پی اے کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو پنجاب کا کوئی ایم پی اے اور ایم این اے بشریٰ بی بی کے دیے ہوئے ٹارگٹ کو پورا نہیں کر سکے گا۔