پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے غیر رجسٹرڈ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کی رجسٹریشن کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن کی مدت میں 30 نومبر تک توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ’پی ٹی اے‘ کی جانب سے رجسٹریشن کی ڈیڈ لائن میں توسیع کا مقصد غیر رجسٹرڈ ’وی پی این‘ صارفین کو رجسٹریشن کی شرائط پر عمل کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ وقت فراہم کرنا ہے۔
رپورٹس کے مطابق یکم دسمبر سے ’پی ٹی اے‘ غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کا آغاز کرے گا۔
واضح رہے کہ ’وی پی این‘ بلاکنگ کا ایک کامیاب تجربہ پہلے ہی کیا جا چکا ہےجبکہ آنے والے دنوں میں ہر طرح کے ’وی پی این‘ کے استعمال پر پابندی کو یقینی بنانے کے لیے دوسرے ٹرائل کی منصوبہ بندی بھی کی گئی ہے۔
’پی ٹی اے‘ حکام کا کہنا ہے کہ غیر رجسٹرڈ ’وی پی این‘ کو ایک اہم سیکیورٹی رسک سمجھا جاتا ہے، کیونکہ ان کا استعمال حساس ڈیٹا تک رسائی اور مجرمانہ سرگرمیوں کو آسان بنانے کے لیے کیا جاسکتا ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے حال ہی میں غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ ’وی پی اینز‘ کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کیا تھا، کیونکہ دہشتگردوں اور دیگر فسادی عناصر ان وی پی اینز کا غلط استعمال کر سکتے ہیں۔
وزارت داخلہ کی جانب سے ایک خط کے ذریعے غیر رجسٹرڈ وی پی این ز سے پیدا ہونے والے ممکنہ خطرات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جن میں معلومات کو چھپانے، دہشتگردی سے منسلک مالی لین دین کو آسان بنانے اور واضح یا گستاخانہ مواد تک رسائی میں ان کا کردار شامل ہے۔
خط میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ پاکستان وی پی این کے ذریعے ایسی سائٹس تک رسائی حاصل کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے جس سے قومی سلامتی اور اخلاقیات دونوں سے متعلق تشویشناک صورتحال پیدا ہوتی ہے۔
وزارت داخلہ نے یہ بھی کہا تھا کہ دہشتگرد اپنے رابطوں کو چھپانے اور پرتشدد سرگرمیوں کو آسان بنانے کے لیے ’وی پی اینز‘ کا تیزی سے استعمال کرتے ہیں۔ ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے، حکومت نے غیر رجسٹرڈ وی پی این کو غیر فعال کرنے کے لیے فوری کارروائی کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا کہ تمام انٹرنیٹ صارفین پی ٹی اے کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔
وزارت داخلہ نے پی ٹی اے پر زور دیا کہ وہ ملک بھر میں تمام غیر قانونی وی پی این بلاک کرے جبکہ انٹرنیٹ صارفین کو 30 نومبر کی ڈیڈ لائن تک رجسٹر ہونے کی اجازت دے۔
پی ٹی اے نے ہفتہ کے روز کہا کہ اتھارٹی نے تنظیموں اور فری لانسرز کے لیے وی پی این رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنا دیا ہے۔
سافٹ ویئر ہاؤسز، کال سینٹرز، بینکس، سفارت خانے اور فری لانسرز جیسے ادارے اب پی ٹی اے کی آفیشل ویب سائٹ www.pta.gov.pk کے ذریعے باآسانی اپنے وی پی این کو آن لائن رجسٹر کروا سکتے ہیں۔
پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ (پی ایس ای بی) کے ممبران بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
رجسٹریشن میں ایک آن لائن فارم کو پر کرنا اور شناختی کارڈ ، کمپنی کی رجسٹریشن کی تفصیلات اور ٹیکس دہندگان کی حیثیت سمیت بنیادی تفصیلات فراہم کرنا شامل ہے۔
فری لانسرز کو اپنے پروجیکٹ یا کمپنی ایسوسی ایشن کی تصدیق کے ساتھ دستاویزات ، خط یا ای میل جمع کرنا ہوگا۔
مزید برآں ، درخواست دہندگان کو وی پی این کنیکٹیویٹی کے لیے آئی پی ایڈریس فراہم کرنا ہوگا۔ اگر ایک طے شدہ آئی پی ایڈریس کی ضرورت ہے تو ، اسے انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر (آئی ایس پی) سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
رجسٹریشن کا عمل مفت ہے اور منظوری عام طور پر جمع کرنے کے 8-10 گھنٹوں کے اندر دی جاتی ہے۔ اب تک، 20،000 سے زیادہ کمپنیوں اور فری لانسرز نے اس عمل کے ذریعے کامیابی کے ساتھ اپنے وی پی این رجسٹر کیے ہیں۔
تجارتی مقاصد کے لیے وی پی این کی ضرورت رکھنے والا کوئی بھی شخص ‘فری لانسر’ زمرے کے تحت درخواست دے سکتا ہے اور آجر سے معاون ثبوت سمیت مطلوبہ معلومات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
وی پی این محدود مواد کو بائی پاس کرنے اور صارف کی رازداری کی حفاظت کے لیے عالمی سطح پر وسیع پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حکومتی پابندیوں کے باوجود پاکستانی غیر رجسٹرڈ وی پی این کا استعمال کرتے ہوئے بلاک کیے گئے مواد تک رسائی حاصل کرنے کی روزانہ 20 ملین کوششیں کرتے ہیں۔