لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کے ماحولیاتی بہتری اور اسموگ کے خاتمے کے پلان کی تعریف کرتے ہوئے اسموگ پر فوری قابو پانے کے لیے پنجاب حکومت کو موٹر سائیکلوں کو پیٹرول سے بیٹری پاور پر منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے تحریری فیصلے میں جسٹس شاہد کریم نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے صنعتوں کو شہری علاقوں سے منتقل کرنے کا منصوبہ بھی پیش کیا ہے جس سے لاہور میں اسموگ کے خاتمے میں بڑی حد تک مدد ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں:اسموگ میں بہتری، 2 ڈویژنز کے علاوہ پنجاب بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ
پیر کو جسٹس شاہد کریم نے سموگ کی روک تھام سے متعلق درخواستوں پر حکم جاری کرتے ہوئے لاہور میں موٹر سائیکلوں کی سخت مانیٹرنگ کی بھی ہدایت کی۔
لاہور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ شہر میں چھوٹے اور درمیانے درجے کی پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے پالیسی بنائی جائے۔
تحریری فیصلے میں لاہور ہائی کورٹ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ الیکٹرک بسوں کی جانب منتقلی سے ماحولیاتی آلودگی میں نمایاں کمی آئے گی۔ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ الیکٹرک بسوں کی خریداری کے لیے بجٹ مختص کر دیا گیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے ایسے علاقوں کی نشاندہی کی ہے جہاں درخت لگائے جا سکتے ہیں اور اس مقصد کے لیے کسی اضافی زمین کی ضرورت نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: ایئرکوالٹی بہتر ہونے پر تمام تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے جی ٹی روڈ، ملتان روڈ اور فیروز پور روڈ جیسی بڑی سڑکوں کے ساتھ صنعتی یونٹوں کو انڈسٹریل اسٹیٹس میں منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے پنجاب حکومت کے ماحولیاتی بہتری اور اسموگ کے خاتمے کے لیے منصوبے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام اقدامات قابل تعریف اور قابل تحسین ہیں۔
اپنے تحریری فیصلے میں جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ مستقل مزاجی اور جذبے سے یہ کام جاری رہا تو اس کے پنجاب خاص طورپر لاہور پر دور رس مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ماحول کی مستقل بہتری اور اسموگ سے نجات کے لیے لاہور کے اندر اور گردونواح سے صنعتوں اور کارخانوں کو ہٹانا ہوگا، پنجاب حکومت نے لاہور کے اندر اور گردونواح سے صنعتوں کو دوسری جگہ منتقل کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔صنعتوں اور ان کی منتقلی کا ڈیٹا حاصل کرنے کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب: اسموگ کے باعث تعلیمی اداروں کی بندش میں 24 نومبر تک توسیع، تعمیراتی سرگرمیوں پر پابندی بھی برقرار
فیصلے میں جسٹس شاہد کریم نے لکھا کہ حکومت پنجاب نے اپنے منصوبے میں ایسے عملی اقدامات شامل کیے ہیں جو اس سے پہلے پنجاب میں کبھی نہیں ہوئے۔ سیلاب سے بچاﺅ کے لیے سالانہ ترقیاتی اسکیموں کی تفصیلات بھی پیش کی گئی ہیں، آبی مسائل کے حل، زیرزمین پانی کی دستیابی، کاشت کاری کے لیے آبی فراہمی جیسے پہلوﺅں پر بھی توجہ دی گئی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی اور اسموگ کے خاتمے کے لیے پنجاب حکومت کا وافر بجٹ مختص کرنا قابل تعریف ہے، مارچ 2025 سے الیکڑک بسیں لاہور میں چلا دی جائیں گی۔
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گاڑیوں کے انجن کے معائنے اور انجن کی صحت کا سرٹیفکیٹ دینے کے لیے سسٹم اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، اس کے علاوہ حکومتی منصوبے میں یوروفیول درجے کے ایندھن کی فراہمی کے لیے بھی اقدامات جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں اسموگ نے ایک ماہ میں کتنے افراد شدید بیمار کیے؟
لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی انکشاف کیا کہ پنجاب حکومت نے لاہور گرین ریسٹوریشن پلان پیش کیاگیا جس میں درختوں کی تعداد کی موجودگی اور ان میں اضافے کی تفصیلات بتائی گئی ہیں۔شجر کاری کے لیے پنجاب میں نئی جگہوں کی نشاندہی کا عمل بھی جاری ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ دستیاب جگہوں پر شجر کاری کی جائے گی، درختوں کی تعداد میں اضافے سے ماحولیاتی بہتری میں مدد ملے گی، پنجاب کے اضلاع کے گرد درختوں کا رِنگ بنانے کے منصوبے پر عمل کیاجارہا ہے، دریائے راوی کے ساتھ شاہدرہ تک کے علاقوں میں شجر کاری کی جائے گی۔
اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے ماحولیاتی بہتری کے لیے فوری، وسط اور طویل المدتی پالیسی میٹریل اور پالیسی ریکارڈ پیش کردیا
عدالت نے کہا کہ اسموگ پالیسی پر سنجیدگی سے عملدرآمد سے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ اس معاملے پر اگلی سماعت 20 نومبر کو مقرر کی گئی ہے۔