پاکستان کا کونسا شہر اسموگ فری ہے؟

منگل 19 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پنجاب اور خیبر پختونخوا کے بیشتر شہروں میں اسموگ نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں، جس کی وجہ سے عام شہریوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اسموگ کے مضر صحت اثرات سے بچنے کے لیے صوبائی حکومتیں فیکٹریاں، دوکانیں، تعلیمی ادارے بند کرانے کے ساتھ ساتھ مصنوعی بارش جیسے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ایسے میں پاکستان کا ایک شہر ایسا بھی ہے جو مکمل طور پر اسموگ فری ہے۔

بلوچستان کے ادارہ برائے تحفظ موحولیات کے اعداد و شمار کے مطابق کوئٹہ کی فضا میں مضر صحت زرات کی مقدار 31 مائیکروگرام پر کیوبک میٹر ہے، جو حالیہ عرصے میں پاکستان بھر میں بہترین تصور کیا جا رہا ہے۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے محکمہ برائے تحفظ ماحولیات کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل محمد خان اتمانخیل نے بتایا کہ ملک کے بیشتر علاقوں کو اسموگ نے بری طرح اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ ایسے میں کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کا ایئر کوالٹی انڈیکس بہترین ہے۔ ماحول کو شفاف رکھنے میں ادارہ موحولیات نے 25 سال کی محنت کی ہے۔ سنہ 2000 کے دوران کوئٹہ کا شمار دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں کیا جاتا تھا، لیکن بروقت اقدامات نے آج اسے فضائی آلودگی کے اعتبار سے بہترین شہر بنا دیا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب: اینٹی اسموگ آپریشن جاری، 30 سے زائد بھٹے اور صنعتی یونٹس مسمار

محمد خان اتمانخیل نے بتایا کہ آلودگی کے اثرات کم کرنے کے لیے سب سے پہلے شہر کے اطراف میں موجود اینٹوں کے بھٹوں کو شہر سے دور منتقل کیا گیا، جس سے روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں کیوبک میٹر کی مقدار میں مضر صحت کاربن کا اخراج ہوتا تھا۔

’اس کے علاوہ شہر کے وسط میں ٹو اسٹوک رکشے چلائے جا رہے تھے جن میں بھاری مقدار میں موبائل آئل استعمال ہوتا تھا یہ موبل آئل پیٹرول کے ساتھ جل کر خطرناک کیمیائی مادوں کو فضا میں چھوڑتا تھا، ہماری کاوش سے ان 10 ہزار ٹو اسٹوک رکشوں کو ختم کیا گیا اور انکی جگہ نئے فور اسٹوک رکشے متعارف کرائے گئے‘۔

انہوں نے کہا کہ اسکے علاوہ شہر میں چلنے والی پرانی ٹیکنالوجی پر بنی بسوں کو بھی بند کرا کر فضائی آلودگی پر قابو پایا گیا ہے۔ شہر کے وسطی اور اطراف میں خصوصی شجر کاری مہم بھی فضائی آلودگی کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوئی۔ اسموگ سے متاثرہ علاقوں میں بھی اگر ایک دہائی تک ایسے اقدامات اٹھائے جائیں تو مستقبل میں اسموگ کا نام و نشان نہ ہوگا۔

 اسموگ کیا ہے؟

ماہرین ماحولیات کے مطابق اسموگ 2انگریزی کے الفاظ اسموک اور فوگ کا مرکب ہے، دراصل زہریلے دھویں، گردوغبار اور نمی کی آمیزش سے فضا میں تحلیل ہونے والی آلودگی کو اسموگ کہا جاتا ہے۔ اسموگ عام طور پر 2اقسام کی ہوتی ہیں جن میں سن فورس اسموگ اور فوٹو کیمیکل اسموگ شامل ہیں۔ دنیا میں پہلی مرتبہ اسموگ کی اصتلاح 1950 کی دہائی میں اس وقت استعمال کی گئی جب یورپ اور امریکا کو پہلی بار صنعتی انقلاب کے باعث فضائی آلودگی کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: اسموگ کی شدت میں کمی، ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کے نئے اوقات کار کیا ہوں گے؟

تاہم، دنیا بھر میں صنعتوں کی تعداد میں اضافے اور ان سے خارج ہونیوالے زہریلے مادے کے باعث اسموگ وجود میں آتی ہے۔ پاکستان میں پہلی بار سنہ 2015 میں ملک کے دوسرے بڑے اور پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی فضا میں اسموگ پائی گئی، جس کے بعد یہ سلسلہ ہر گزرتے سال کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے اور رواں برس اسموگ لاہور کے علاوہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے کئی شہروں تک پھیل چکی ہے۔

 انسانی جسم پر اسموگ کے اثرات

اقوام متحدہ کا ادارہ برائے صحت ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق ہر سال فضائی آلودگی سے دنیا بھر میں تقریباً 70لاکھ افراد ہلاک ہوتے ہیں، جبکہ کروڑوں افراد مختلف اقسام کی مہلک بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔

طبی ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان میں بڑھتی فضائی آلودگی اسموگ کو جنم دے رہی ہے، مہلک اسموگ پر انسانی جسم پر بہت سے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جن میں سے سر فہرست پھیپھڑوں کی بیماری، ناک، کان اور گلے کی خرابی، دل، آنکھیں اور جلد کی بیماریاں بھی اسموگ سے جنم لیتی ہیں۔

واضح رہے اسموگ کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے غیر ضروری طور پر گھروں سے نکلنے سے گریز کے علاوہ ماسک اور پانی کے زیادہ استعمال سے اسموگ کے مضر صحت اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp