چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا ہے کہ وی پی این کو کسی نے حرام یا شرعی طور پر ناجائز نہیں کہا ہے، كوئی وی پی این، سافٹ وئیر یا كوئی بھی ایپ بذات خود ناجائز یا غیر شرعی نہیں ہوتا، بلكہ ان كے درست اور غلط استعمال پر شرعی حكم كا دارومدار ہوتا ہے، رجسٹرڈ وی پی این کا استعمال ہی شرعی طور پر درست ہوگا۔
سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں چیئرمین ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کو مثبت اقدامات کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے، وی پی این کو کسی نے حرام یا شرعی طور پر ناجائز نہیں کہا، رجسٹرڈ وی پی این کا استعمال ہی شرعی طور پر درست ہوگا، ہمارے جاری کردہ بیان میں ٹائپنگ کی غلطی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: وی پی این کا استعمال غیرشرعی، بند کرنا حکومت کا اختیار ہے، اسلامی نظریاتی کونسل
ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ ہم وی پی این کے جائز اور ناجائز استعمال پر بات کررہے ہیں۔ جدید ذرائع ابلاغ سے انکار ممکن نہیں مگر ان کا مثبت استعمال لازم ہے۔ آئین کے تحت ہر شخص کو معلومات تک رسائی کا حق حاصل ہے، جدید ذرائع پر پابندی مسائل کا حل نہیں مگر مناسب متبادل ہونا چاہیے۔
علامہ راغب نعیمی نے بتایا کہ سوشل میڈیا خیالات اور اظہار رائے کا مؤثر ذریعہ ہے، سوشل میڈیا کو توہین مذہب، توہین رسالت ، توہین صحابہ و اہلبیت، فرقہ واریت کے لیے استعمال نہیں کیاجاناچاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کو انتہا پسندی، دہشت کردی کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، ان قواعد کا خیال نہیں رکھا جاتا تو پھر سوشل میڈیا کا استعمال غیر شرعی ہو گا۔
پاکستان علما کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر اشرفی نے اس موقع پر کہا کہ پشاور میں ایک پولیس اہلکار نے اپنے ہی 125 ساتھیوں کو مروا دیا، کوئی کہتا ہے کہ اس نے سوشل میڈیا کا صحیح استعمال کیا۔ صحیح کو صحیح کہیں اور غلط کو غلط کہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں وی پی این غیر شرعی قرار:’نوکیا3310 یاد آرہا ہے‘
’اگر وی پی این لگا کر کوئی تلاوت کررہا ہے تو اسے کہیں گے بہت اچھا کررہا ہے، لیکن اگر ملک کا قانون کہے کہ وی پی این اور ایکس پر پابندی ہے تو اس پر قانون کے مطابق علیحدہ بحث ہوگی، شریعت کی بات علیحدہ ہوگی۔ شریعت کے ضابطے طویل نہیں ہوتے۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ مادر پدر آزادی دیدیں تو کیا وہ چاہتے ہیں کہ اس ملک کے اندر توہین مذہب، توہین رسالت، فحاشی و عریانی اور دہشتگردی، یہ سب مواد ہر بچے تک پہنچ جائے؟ اگر ان کی خواہش ہے تو ایسا کبھی نہیں ہوگا۔‘
اجلاس کا اعلامیہ جاری
اس سے قبل اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں علامہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، ملک اللہ بخش کلیار، جسٹس( ر) الطاف ابراہیم قریشی، علامہ ڈاکٹر عبدالغفور راشد، محمد جلال الدین ایڈووکیٹ، علامہ ملک محمد یوسف اعوان، مفتی محمد زبیر، علامہ پیر شمس الرحمٰن مشہدی، علامہ سید افتخار حسین نقوی، پروفیسرڈاکٹر مفتی انتخاب احمد اور صاحبزادہ محمد حسان حسیب الرحمٰن شریک ہوئے جب کہ ڈاکٹر عزیر محمود الازہری اور فریدہ رحیم نے آن لائن شرکت کی۔
اجلاس میں شریک تمام اراکین کونسل نے اتفاق رائے سے حسب ذیل اعلامیے پر اتفاق کیا کہ سوشل میڈیا اپنے خیالات و آرا كے اظہار كا مؤثر ترین ذریعہ ہے، اس كو بجا طور پر اچھے اور عمدہ مقاصد كے لیے بھی استعمال كیا جا سكتا ہے اور منفی و غلط مقاصد كے لیے بھی اس كا استعمال ممكن ہے۔ ایک مسلمان پر لازم ہے كہ وہ اس كا استعمال اسلامی تعلیمات كی پیروی میں كرے۔
یہ بھی پڑھیں: وی پی این کا استعمال فائدہ مند یا نقصان دہ؟
سوشل میڈیا كو اسلامی تعلیمات كے فروغ، اخلاق و كردار كی تعمیر، تعلیم وتربیت كی ترویج و ترقی، تجارتی مقصد، ملكی امن و سلامتی كے استحكام اور دیگر جائز مقاصد كے لیے استعمال كرے۔
سوشل میڈیا كو توہین و گستاخی، جھوٹ، فریب، دھوكا دہی، غیر اخلاقی مقاصد، بدامنی، فرقہ واریت، انتہا پسندانہ اقدامات اور دیگر غیر قانونی و غیر شرعی مقاصد كے فروغ كے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ عمومی مشاہدہ ہے كہ انٹرنیٹ كے استعمال كے دوران مختلف مقاصد كے حصول كے لیے وی پی این ایپ استعمال كی جاتی ہے۔ كوئی وی پی این، سافٹ وئیر یا كوئی بھی ایپ بذات خود ناجائز یا غیر شرعی نہیں ہوتا، بلكہ ان كے درست اور غلط استعمال پر شرعی حكم كا دارومدار ہوتا ہے۔ اگر توہین، گستاخی، بدامنی، اناركی اور ملكی سلامتی كے خلاف مواد كا حصول یا پھیلاؤ ہو تو بلا شبہ ایسا استعمال شرعی لحاظ سے ناجائز ٹھہرے گا اور حكومت وقت كو اختیار حاصل ہوگا كہ ایسے ناجائز استعمال كے انسداد كے لیے اقدامات كرے۔
یہ بھی پڑھیں: فارم 47 پر آنے والا وزیراعظم شرعی ہے یا غیر شرعی؟ حافظ نعیم الرحمان کا وی پی این فتوے پر استفسار
اگر وی پی این كے استعمال سے كوئی جائز مقصد حاصل كرنا پیش نظر ہو، جیساكہ بات چیت كے لیے كسی ایپ كا استعمال یا تعلیمی و تجارتی مقاصد کے لیے استعمال درست اور جائز ہوگا اور اس حوالے سے حکومت کے قوانین پر عمل کرنا چاہیے جیسا کہ حکومت نے وی پی این کی رجسٹریشن شروع کر دی ہے۔ لہٰذا رجسٹرڈ وی پی این کے استعمال كو ترجیح دی جائے، غیر رجسٹرڈ وی پی این استعمال كرنے سے حتی الامكان اجتناب كیا جائے۔
ایک اسلامی حكومت كی ذمہ داری ہے كہ وہ اپنے شہریوں كے لیے درج بالا جائز مقاصد كے حصول كو آسان بنائے، اور ناجائز مقاصد كے لیے سوشل میڈیا كے استعمال كو روكنے كے لیے اقدامات كرے۔
میڈیا و سوشل میڈیا سے متعلق تمام حكومتی ادارے اس حوالے سے فعال كردار كریں اور اس سلسلے میں استعمال ہونے والے تمام پلیٹ فارمز اور ایپس كی نگرانی كریں۔
آئین كے آرٹیكل 19 كے مطابق اسلام كی عظمت، ملكی سالمیت، امن عامہ، تہذیب اور مناسب قانونی پابندیوں كے تابع ہر شہری كو تقریر، اظہار خیال، پریس كی آزادی اورمعلومات تك رسائی كا حق دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا اور ٹیكنالوجی كے دیگر جدید ذرائع كی اہمیت سےانكار ممكن نہیں اور ان كا مثبت استعمال وقت كی اہم ضرورت بن چكا ہے، لہذا ان جدید ذرائع كے غلط استعمال كو روكنے كے لیے انتظامی تدابیر اختیار كرنے كی ضرورت ہے۔ كونسل سمجھتی ہے كہ جدید ذرائع پر محض پابندی عائد كرنا مسائل كا حل نہیں، بلكہ اس كے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے كہ ان ذرائع كے مثبت استعمال كو ممكن بنانے یا ان كا مناسب متبادل پیش كرنےكے لیے بھی اقدامات كیے جائیں۔
کونسل نے ماہرین کے ساتھ مشاورت کے ذریعے اس موضوع پر شرعی حوالے سے مزید تحقیقی کام کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔