حکومت پنجاب نے پبلک اسکول ری آرگنائزیشن پروگرام (پی ایس آر پی) اسکولوں میں 5 ہزار نئے کلاس رومز بنانے کی منظوری دے دی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کے زیرصدارت خصوصی اجلاس میں اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے متعلق امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلا میں فیصلہ کیا گیا کہ طلبہ کی لرننگ کیپسٹی بڑھانے کے لیے نئی ماڈرن لیبز قائم کی جائیں گی۔ اجلاس میں اسکولوں کی تعمیر ومرمت کے لیے ری والونگ فنڈز قائم کرنے کی تجویز پر بھی اتفاق کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے گرلز اسکولوں میں ہراسانی کے سدباب کے لیے خصوصی کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ
طلبہ میں مطالعہ کی عادت کے فروغ کے لیے سرکاری اسکولوں میں موبائل بس لائبریری پروجیکٹ شروع کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں یونیفارم کی پابندی یقینی بنائی جائے، پنجاب کے سرکاری اسکولوں کا معیار اچھے پرائیویٹ اسکولوں سے بہتر کرنا ہمارا عزم ہے۔ اجلاس میں آؤٹ آف اسکول بچوں کے لیے فارمل لرننگ سینٹر بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
دوران اجلاس جنوبی پنجاب کے 3 اضلاع میں جاری اسکول میل (کھانا) پروگرام پر رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق، ا 3527 سکولوں میں ایک کروڑ 32 لاکھ سے زائد دودھ کے ڈبے تقسیم کیے گئے، اسکول میل پروگرام شروع ہونے کے بعد 38 ہزار سے زائد نئے طلبہ کی انرولمنٹ مکمل کی گئی، طلبہ کو دودھ کے ڈبوں کی فراہمی سے متعلق روزانہ ڈیش بورڈ پر رپورٹ پیش کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کا تعلیمی نظام دیگر صوبوں سے بہترکیوں ہے؟
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اسکول میل پروگرام کے اجرا کے بعد بچوں کے کیلشیم ٹیسٹ بھی لیے جاتے ہیں، پبلک اسکول ری آرگنائزیشن پروگرام میں شامل اسکولوں میں انرولمنٹ میں 34 فیصد اضافہ ہو، پی ایس آر پی فیزون میں شامل 5675 اسکولوں میں ایک لاکھ 21 ہزار سے زائد نئے طلبہ نے داخلہ لیا، اسپیشل ماینٹرنگ یونٹ نے 60 فیصد نئے داخلوں کی تصدیق کرلی، پبلک اسکول ری آرگنائزیشن کے بعد اسکولوں میں اساتذہ کی حاضری میں 164 فیصد اضافہ ہوا، ہر ڈویژنل ہیڈکوارٹر میں پی ایس آر پی فیز ون کے اساتذہ کے 7 ٹریننگ سیشن مکمل ہوچکے ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ اساتذہ اسمارٹ کلاس ٹیکنالوجی کے ذریعے دور دراز کے دیہات کے بچوں کو پڑھائیں گے، سولر ٹیکنالوجی سے منسلک سمارٹ بورڈ کے ذریعے بچوں کو پڑھایا جائے گا، شہروں کے مضافاتی علاقوں میں آؤٹ آف اسکول چلڈرن کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور 95 فیصد والدین ایسے بچوں کو پڑھانا چاہتے ہیں۔
وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر جیل ریفارمز کا سلسلہ جاری
محکمہ داخلہ پنجاب نے جیل قوانین کی خلاف ورزی پر قیدیوں کی سزا کے قواعد و ضوابط جاری کردیے ہیں۔ جیل میں قیدیوں کو صرف قواعد کے مطابق سزا دی جا سکے گی۔ جیل قوانین کی خلاف ورزی پر سزا کو میرٹ کے مطابق رکھنے کے لیے سپروائیزری افسر کے اختیارات میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
ترجمان محکمہ داخلہ کے مطابق، سپرنٹڈنٹ جیل یا کوئی افسر ضابطے کے برخلاف کسی قیدی کو سزا نہیں دے سکے گا، جیل قوانین کی خلاف ورزی پر سپرنٹنڈنٹ جیل انکوائری کے بعد قیدی کو سزا دینے کا اختیار رکھتا ہے، جیل سپرنٹنڈنٹ کسی بھی قیدی کو سزا دینے کے لیے باضابطہ تحریری طور پر متعلقہ ڈی آئی جی جیل کو مطلع کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کا ایک سرکاری اسکول جو پرائیویٹ اسکولوں سے کسی طرح کم نہیں
قیدی کو سزا دینے سے قبل مکمل انکوائری کی جائے گی اور رپورٹ فوری طور پر متعلقہ ڈی آئی جی جیل کو بھجوائی جائے گی۔ دوران انکوائری قیدی کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا پورا موقع دیا جائے گا، انکوائری کی تمام کارروائی تحریری طور پر عمل میں لائی جائے گی، متعلقہ ڈی آئی جی جیل جانچ پڑتال کے بعد کسی بھی قیدی کو دی گئی سزا کو کالعدم یا برقرار رکھ سکتا ہے۔
ترجمان محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ سپروائیزری افسر کسی بھی وقت کسی بھی قیدی کو دی گئی سزا کی جانچ کرسکتا ہے، جیل قوانین کی خلاف ورزی پر دی جانے والی سزا کا دورانیہ بھی طے کیا گیا، کسی قیدی کو حفاظت کے پیش نظر علیحدہ رکھنا مقصود ہو تو اسے پنشمنٹ بلاک میں نہیں رکھا جاسکتا، شفاف انکوائری کے بعد پنشمنٹ بلاک میں رکھے جانے والا قیدی سزا میں معافی کے حق سے محروم ہو جائے گا، سیکریٹری داخلہ پنجاب نے جاری کردہ ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔
پنجاب بھر کی جیلوں میں ڈے کیئر سینٹرز بنانے کا فیصلہ
وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر جیل ریفارمز ایجنڈا پر عملدرآمد جاری ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبہ بھر کی جیلوں میں ڈے کیئر سینٹرز بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، چیئرمین ٹاسک فورس رانا منان خان کے زیر صدارت محکمہ داخلہ میں جیل ریفارمز بارے اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر، ایڈیشنل سیکریٹری پریزن عاصم رضا، اے آئی جی پریزن ڈاکٹر قدیر عالم اور ایڈیشنل سیکرٹری کمیونیکیشن اینڈ ورکس نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: جیل اصلاحات کے لیے اجلاس: ’چیف جسٹس خدیجہ شاہ کو ساتھ بٹھا کر ریاست کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟‘
اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیراعلی پنجاب کے وژن کے مطابق جیلوں کو ’اصلاحی مرکز‘ بنا رہے ہیں۔ اجلاس سے خطاب میں چیرمین ٹاسک فورس برائے جیل خانہ جات ایم پی اے رانا منان خان نے کہا کہ عدالت سے واپسی پر جیل داخلے سے پہلے ہر قیدی کو سکینر سے چیک کیا جائے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کو جیل میں اپنے مذہب کے مطابق عبادت کی سہولت فراہم کی جائے۔ انہوں نے جیل اسپتالوں میں ایکس رے مشینوں کو فوری فعال کرنے کی بھی ہدایت کی۔ رانا منان خان کا کہنا تھا کہ ایسے قوانین لارہے ہیں کہ اسیران جیل سے نکلنے کے بعد معاشرے کے مفید شہری بنیں۔