راولپنڈی کی انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نے جنرل ہیڈ کوارٹر(جی ایچ کیو) کیس میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور دیگر پر فردِ جرم کی کارروائی 28 نومبر تک ملتوی کر دی ہے۔
پیر کو راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر پر فرد جرم کی کارروائی 28 نومبر تک ملتوی کر دی گئی، فرد جرم کی کارروائی ملزمان کی عدم حاضری کے باعث ملتوی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:9 مئی واقعات: عمران خان پر فرد جرم عائد ہونے کا امکان، مراد سعید، حماد اظہر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل محمد فیصلا ملک انسدادِ دہشتگردی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث راستوں کی بندش سے ملزمان کا عدالت میں پیش ہونا نا ممکن ہے، لہٰذا عدالت کارروائی کو ملتوی کر دے۔
عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل کا عذر قبول کرتے ہوئے کارروائی 28 نومبر تک ملتوی کر دی، 9 مئی کو جی ایچ کیو پر حملے کے مقدمے میں بانی پی ٹی آئی سمیت 120 مبینہ ملزمان پر 25 نومبر پیر کو فرد جرم عائد ہونی تھی۔سماعت انسدادِ دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے جی ایچ کیو راولپنڈی پر حملے سے متعلق کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں:پنجاب حکومت کا 9 مئی واقعات میں ملوث 3700 مفرور ملزمان کو گرفتار کرنے کا فیصلہ
عمران خان سے متعلق جی ایچ کیو حملہ کیس 9 مئی 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان کی گرفتاری سے منسلک ہے، ان پر الزام ہے کہ حملہ آور جی ایچ کیو گیٹ توڑ کر احاطے میں داخل ہوئے اور ملک کے اندر بغاوت اور افراتفری کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی۔
واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہو گئے تھے اور ان کے حامیوں اور پارٹی ارکان نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ بعد میں یہ احتجاج فسادات میں بدل گیا، جس میں پی ٹی آئی کے حامیوں پر متعدد سول اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے اور توڑ پھوڑ کا الزام عائد کیا گیا۔
بدامنی کے اہم مقامات میں راولپنڈی میں فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو)، لاہور میں جناح ہاؤس، میانوالی ایئر بیس اور لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس شامل ہیں۔
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے مقدمے کی گزشتہ سماعت اڈیالہ جیل میں کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:9 مئی واقعات پر فوج کے واضح مؤقف میں تبدیلی آئی اور نہ آئے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر
سماعت کے دوران وکیل دفاع نے فرد جرم کے مندرجات پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ جی ایچ کیو کی تحقیقاتی رپورٹ میں 94 گواہوں کے بیانات شامل ہیں جن میں سے کسی کا نام پی ٹی آئی چیئرمین یا کسی اور سینیئر رہنما کا نام نہیں ہے۔
وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ جن افراد نے ابتدائی طور پر پی ٹی آئی رہنماؤں کو پھنسایا تھا وہ اب اپنے بیانات واپس لے چکے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے اور ان کے وکیل نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی۔
دریں اثنا، فرد جرم کی کاپیاں بھی موجود 25 ملزمان میں تقسیم نہیں کی گئی تھیں۔ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے فرد جرم عائد کرنے سے بچنے کے لیے ان کی بریت کے لیے درخواست دائر کی تھی۔