عورت کی ڈرائیونگ پر اِس ملک میں کافی بحث ہوتی ہے . بلکہ کہنا یہ چاہیے کے عورت پر ہر قسِم کی بحث اِس ملک میں ایک ٹائم پاس ہے . اگر سیاسی گفتگو کو کوئی مات دے سکتا ہے تو وہ ہے عورت پر گفتگو . اور عورتوں کو اِس پر فخر کرنا چاہیے کے دیکھو ! صنف نازک نے مردوں کی ناک میں دم کر رکھا ہے کہ ان کو کچھ اور سوجھتا ہی نہیں . ہاں تو بات ہو رہی تھی گاڑی کی .
ہم میں سے بہت عورتوں نے نئے گاڑی یا تو مجبوری میں چلانی شروع کی کیوں کہ یا تو ہمارے گھر اور زندگی کے مالک مرد حضرات موجود نہیں تھے یا پِھر بہت زیادہ مصروف تھے . کچھ خواتین کو ویسے ہی شوق ہوا تو انہوں نے سیکھ لی اور آج گوڈے کی درد ان کو رلا رہی ہے . میں “آنٹی مجبور” گروپ سے ہوں کیوں کہ کوئی اور تھا نہیں اور گھر میں نے ہی چلانا تھا . گھر چلانا تو آسان تھا ، اور گاڑی کو چلانا بھی ، لیکن پاکستان جیسے ملک میں عورت پر گاڑی کے اندر ایک گھر چلانا بھی ضروری ہے . آپ سوچ رہے ہیں کہ وہ کیسے ؟ بتاتی ہوں .
ہم عورتوں نے جب کہیں بن سنور کے جانا ہوتا ہے تو ایک لسٹ ہوتی ہے چیزوں کی جو ساتھ گاڑی میں رکھنی ہوتی ہے . یہ چیزیں اِس لیے ہوتی ہیں کہ اگر کہیں گاڑی رک گئی اور ٹھیک کروانی پڑی ، اگر کوئی گاڑی والا پیچھے پڑ گیا ، اگر غلطی سے گاڑی کسی کو لگ گئی ، اگر رش زیادہ ہو گیا ، اگر مردوں سے بھری ہوئی کسی سڑک پر گاڑی چلی گئی ، اگر گاڑی سنسان جگہ پر چلی گئی ، یا گاڑی اپنے ہی گھر کی سڑک پر کچھ نامناسب وقت پر چلی گئی . مجھے یقین ہے اِس لسٹ میں اور بھی بہت سی وجہ شامل ہونگی . ہم میں سے بہت سی عورتیں جب سہیلی کی طرف یا کسی ریسٹورانٹ یا کسی شادی پر پہنچ کر اپنا میک اپ کرتی ہیں یا لپسٹک لگاتی ہیں کیوں ذیادہ تیار ہو کے گاڑی میں بیٹھ جائیں تو کوئی نا کوئی گاڑی پیچھا کرنا شروع کر دیتی ہے صرف یہ دیکھنے کے لیے کے “اوئے ہوئے یہ تو لڑکی ہے اور اِس نئے لپسٹک بھی لگا لی ہے یا خدا ایسا پہلی بار ہوا ہے سترہ اٹھرہ سالوں میں” . جی ، ہمارے ہاں کا مرد ایسے ہی محسوس کرتا ہے . پِھر یا تو وہ گاڑی زگ زیگ گاڑی چلانا شروع ہوجاتا ہے جیسے پروانہ شمع کے آس پاس ہوتا ہے یا پِھر ہمیں ہماری منزل مقصود تک پہنچا کرآتا ہے یہ سوچ کر کے یا میں اِس لڑکی کا بوائے فرینڈ بن جاؤں گا یا بھائی . اور جب ہم کسی ایونٹ سے نکل کے گھر جانے لگتی ہیں تو میک اپ ریموور جو کے ہماری گاڑی میں میک اپ سمیت پڑا ہوتا ہے ، وہ اِسْتِعْمال کر کے اپنے چہرے کو صاف کر کے زومبی جیسی شکل بنا لیتی ہیں کہ شاید ہم مردہ لگیں تو کوئی پیچھے نا لگے .
ہم عورتوں کی گاڑی میں ہمیشہ اک لمبی چادر پڑی ہوتی ہے . کبھی نا ختم ہونے والی چادر . اس چادر کو بیڈ شیٹ بھی مات نہیں دے سکتی . اس چادر میں آپ بریتو بھی بن سکتے ہیں . وہ چادر اکثر اِسْتِعْمال نہیں بھی ہوتی لیکن جب کبھی گاڑی خراب ہوجائے تو وہ چادر ہماری پہلی محافظ ہوتی ہے ، یا پِھر ہمارا “خیال” ہوتا ہے کے وہ چادر شاید ہمیں اسکین ہونے سے بچا سکے . خیر گاڑی خراب ہونے کا مطلب ہے کہ اک ہزار بہتر لاکھ مرد فوراََ بھاگ کر آئیں گے آپ کی “مدد” کے لیے . کچھ مرد آ کر آپ کو صرف ٹکٹکی باندھ کر دیکھیں گے جس سے آپ کی چادر بھی شرما جائے کہ “ باس میں نے آپ کو بولا کیا ہے” . کچھ آپ کو فوراََ کہیں گے “باجی گاڑی آپ کی تباہ ہوگئی ہے اب کبھی نہیں چلے گی” اور کچھ آپ کی واقعی مدد کریں گے . اس وقت وہ چادر ہم عورتیں اِس زور سے اپنے جسم سے لپیٹ لیتی ہیں کہ ہمیں لگتا ہے ہمارے جسم کے اندرونی اعضا پھٹ کے باہر آ جائیں گے . پھیپھڑے ہمیں کوس رہے ہوتے ہیں کے گاڑی خراب کی وجہ سے ہمیں کیوں بند کر رہی ہو ؟ پھپھڑے ، تم نہیں سمجھو گے !
یہ چادر مردوں سے بھری سڑک ، سنسان جگہ اور چھوٹے آستین والی سورت حال میں بہت کار آمد آتی ہے . پِھر آ جاتی ہے جوتیاں . میری گاڑی میں تِین طرح کی جوتیاں ہیں . ایک وہ جس سے میں آرام سے گاڑی چلا پاتی ہوں . اک ہیل والی جوتی تاکہ اچانک مجھے کسی میٹنگ میں جانا پڑے تو میں اک نفیس عورت لگوں اور ایک جاگرز جو میں اس صورت میں پہنوں گی کے اگر میری گاڑی رک جائے اور غیر مہذب آدمی بدتمیزی کی کوشش کرے تو میں جاگرز پکڑ کے بھاگ سکوں اِس حوصلے سے کے کہیں نا کہیں وہ میرا پیچھا چھوڑے گا تو جوتا تو بَدَل سکوں مزید بھاگنے کے لیے . ہماری گاڑی میں ایک دو پاجامے بھی ہوتے ہیں . اِس لائن پر شاید مرد حضرات ایک دم الرٹ ہوجائیں لیکن پلیز بیٹھ جائیں . کچھ نہیں ہو رہا . بس پاجاما اگر مہینے کے وہ دن جو آپ کہہ نہیں سکتے کے “ہا ہائے یہ وہ کہہ رہی ہے توبہ” میں اکثر مسئلہ پڑ جاتا ہے تو بدلنا پر جاتا ہے . مجھے یاد ہے ایک دن پاجاما اِس لیے بدلنا پڑا کیوں کے میں جینز میں تھی اور مجھے اچانک اک جنازے پر جانا پڑا . اور اس دن ، پِھر ایک بار ، وہ کبھی نا ختم ہونے والی چادر نے میرا ساتھ دیا .
ہماری گاڑی میں اک ڈنڈا یا گاڑی کا ہی کوئی ٹوٹا ہوا ڈنڈا موجود ہوتا ہے . باوقت ضرورت اور حسب ذائقہ وہ بھی اِسْتِعْمال کرنا پڑ جاتا ہے . ہماری گاڑی میں ہر چیز ملے گی جس میں نیل کٹر ، پن ، کنگھا ، دوائیاں ، چپس کا پیکٹ اور بہت کچھ . ہماری گاڑی کم اور گھر ذیادہ ہے . لیکن ایک چیز جو ہماری گاڑی میں نہیں ہے ، وہ ہے تحفظ . کبھی بھی گاڑی چلاتے ہوئے یہ نہیں احساس ہوا کہ ہم مکمل محفوظ ہیں . کہیں بھی گاڑی رکی یا پھنسی ، تو ہمیں نہیں پتہ کہ گاڑی میں سے ڈنڈا نکالنا ہو گا یا بھاگنے والے جوتے یا چادر . بس اسی کشمکش میں اگر گاڑی کسی کو ٹھک جائے تو آپ ہمیں معاف نہیں کر سکتے ؟ اب ہم کیا کریں ، آپ سے بچیں یا آپ کی گاڑی کو بچائیں !
اس تحریر کو پڑھ کے مرد حضرات کا پہلا پیغام ہوگا کہ “نہ ایسے کپڑے پہنو اور چادر لو”۔ تو ان کو میرا جواب ہے کہ نہ ایسی حرکتیں کرو کہ ہمیں یہ سب کرنا پڑے!