بانی تحریک انصاف عمران خان کی فائنل کال پر ملک بھر سے قافلے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے جلسے کے لیے اپنے اپنے راستوں پر گامزن ہیں۔ پی ٹی آئی بلوچستان کا قافلہ اسلام آباد سے 15 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود ہے جو خیبر پختونخوا سے آنے والے مرکزی قافلے میں شامل ہو کر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جائے گا۔
تحریک انصاف بلوچستان کے مطابق جمعہ کے روز پی ٹی آئی کا قافلہ کوئٹہ کے علاقے نوا کلی سے روانہ ہونا تھا، جسے پولیس نے منتشر کردیا، تاہم پلان بی پر عمل کرتے ہوئے فرداً فرداً کارکنان اسلام آباد کی جانب روانہ ہوئے، ہفتہ کے روز پی ٹی آئی بلوچستان کے جنرل سیکریٹری سالار کاکڑ کی قیادت میں پی ٹی آئی کا قافلہ کوئٹہ سے قلعہ سیف اللہ سے ہوتا ہوا ژوب پہنچا جہاں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان تصادم ہوا۔
پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ ژوب میں ہونیوالے تصادم میں پولیس نے آنسو گیس کے سینکڑوں شیل برسائے جس سے ہمارے کئی کارکن زخمی ہوئے تاہم کارکنان نے پولیس کو پیچھے دھکیل کر ڈیرہ اسماعیل خان پہنچے، جہاں پی ٹی آئی بلوچستان کا قافلہ ڈی آئی خان کے میئر عمر امین کے قافلے سے جا ملا، تاہم اب یہ قافلہ اسلام آباد سے 15 کلو میٹر کی مسافت پر ہے جو مرکزی قافلے میں شامل ہوکر اسلام آباد میں داخل ہوگا۔
اپنے ویڈیو بیان میں پی ٹی آئی بلوچستان کے صوبائی صدر داؤد کاکڑ نے کہا کہ ہمارے قافلے پر پولیس کی جانب سے دھاوا بولا گیا، اس دوران ہماری گاڑیوں کے شیشے ٹوٹنے کے ساتھ ساتھ کارکنان زخمی ہوئے جبکہ لورا لائی ڈسٹرکٹ کے صدر اور جنرل سیکریٹری پر گولیاں داغی گئیں۔ ہمارے لیے یہ خون اور گولیاں معنی نہیں رکھتیں، صرف عمران خان کی رہائی ہمارا مقصد ہے۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بلوچستان سے تحریک انصاف کے کتنے کارکنان اس قافلے کا حصہ تھے؟
وی نیوز کی تحقیق کے مطابق پاکستان تحریک انصاف پانچ ہزار کارکنان بھی قافلے کا حصہ بنانے میں ناکام رہی ہے، تحریک انصاف بلوچستان کے صوبائی صدر داؤد کاکڑ نے وی نیوز کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے 1876 کارکنان پہلے ہی اسلام آباد پہنچ چکے ہیں، اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے صوبائی ترجمان نے جمعہ کے روز اس بات کا دعویٰ کیا کہ چھوٹی چھوٹی ٹولیوں کی صورت میں اسلام آباد جائیں گے، تاہم ان ٹولیوں کی ویڈیوز منظر عام پر آئیں اور نہ ہی کوئی تفصیلات۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے صوبائی جنرل سیکریٹری سالار کاکڑ کے فیس بک پیج پر جاری ایک ویڈیو میں قافلہ جب ڈی آئی خان سے روانہ ہوا تو اس میں 20 گاڑیاں اور 17 منی کوسٹرز موجود تھیں۔ محتاط اندازے کے مطابق ایک گاڑی میں اگر 5 افراد سوار ہوں تو 20 گاڑیوں کے حساب سے 100 افراد بنتے ہیں، اسی طرح منی کوسٹرز میں 10 سے 15 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہوتی ہے اگر اسے بھی 20 تصور کر لیا جائے تو 340 افراد یہ بنیں گے جبکہ اس سے قبل 1876 کارکنان کی اسلام آباد میں موجودگی کا دعویٰ پی ٹی آئی بلوچستان کر چکی ہے، یوں یہ تعداد 2316 بنتی ہے، اگر اسے 3 ہزار بھی مان لیا جائے تو یہ قافلہ نہ ہونے کے برابر ہے۔