سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے سماعت کی، اس دوران سپریم کورٹ نے کیپیٹل ڈویلیپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) سے مارگلہ ہلز میں غیر قانونی تعمیرات پر مفصل رپورٹ طلب کی ہے۔ وکیل مونال ریسٹورنٹ نے اعتراض اٹھایا کہ ہمارا ہوٹل گرادیا گیا لیکن ابھی بھی 134کے قریب ہوٹل، ریسٹورنٹس اور کھوکھے موجود ہیں۔
سماعت کے دوران مونال ریسٹورنٹس کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت کے حکم پر ہمارے ریسٹورنٹ کو گرا دیا گیا ہے، مارگلہ ہلز میں ابھی 134 کے قریب ہوٹل ریسٹورنٹس کھوکھے موجود ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ کہتے ہیں خود کھائیں گے نہ کسی کو کھانے دیں گے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ مارگلہ ہلز پروٹیکٹڈ ایریا ہے۔ مارگلہ ہلز میں ہرقسم کی تعمیرات کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ ابھی کتنی غیر قانونی تعمیرات مارگلہ ہلز میں باقی ہیں۔ جس پر وکیل میونسپل کارپوریشن نے کہا کہ مارگلہ میں 80سے 132تعمیرات باقی ہیں۔
مزید پڑھیں: مونال ریسٹورنٹ کے بعد ڈائنو ویلی کی باری؟ سپریم کورٹ کا نوٹس جاری
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ کا آرڈر صرف مونال کے لیے تھا، عدالت نے مارگلہ ہلز میں تعمیرات کے حوالہ سےاصول طے کردیا ہے، سی ڈی اے اپنا کام کیوں نہیں کرتا؟
ڈی جی ماحولیاتی ایجنسی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مارگلہ ہلز میں ابھی 50سے زاہد کھوکھے چل رہے ہیں، کھوکھے مارگلہ ہلز میں ماحولیاتی مسائل کا سبب بن رہے ہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کیوں کر رہا ہے۔
وکیل میونسپل کارپوریشن نے اعتراض اٹھایا کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں اسلام آباد کلب بھی آجاتا ہے، جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ 1960کے ماسٹر پلان میں سپریم کورٹ بھی مارگلہ نیشنل پارک میں تعمیر ہوئی۔ جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے پہلے مونال کے اطراف میں غیر قانونی تعمیرات کو دیکھ لے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مارگلہ ہلز اطراف سے فارغ ہوجائیں تو سی ڈی اے سپریم کورٹ کو دیکھ لے۔ ڈی جی سی ڈی اے نے کہا کہ عدالتی احکامات میں کھوکھوں کو گرانے سے روک دیا گیا تھا۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ رپورٹ دیں کہ مارگلہ ہلز میں کتنے کھوکھے ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بات مارگلہ ہلز کی ہوتی ہے آپ سپریم کورٹ اسلام آباد کلب چلے جاتے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے بھی کہا کہ جتنی بربادی خیبر پختونخوا میں مارگلہ ہلز میں ہوئی سوچ نہیں سکتے۔ ناران جاکر دیکھیں وہاں کیا حال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مونال ریسٹورنٹ کی جگہ اب ’اسلام آباد ویو پوائنٹ‘ بنے گا؟
سماعت مکمل ہونے پر سپریم کورٹ نے کیپیٹل ڈویلیپمنٹ اتھارٹی سے مارگلہ ہلز میں غیر قانونی تعمیرات پر مفصل رپورٹ طلب کی ہے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے تارکین وطن ووٹ سہولت کیس کی بھی سماعت کی، اس دورن نادرا اور الیکشن کمیشن نے تارکین وطن ووٹ سہولت میں رپورٹ جمع کرادی، عدالت نے رپورٹس کی کاپی فریقین کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ عدالت نے متعدد مرتبہ اور سیز پاکستانیوں کے ووٹنگ حق پر احکامات جاری کیے ہیں، نادرا اور الیکشن کمیشن نے احکامات پر رپورٹ جمع کرانی تھی، الیکشن کمیشن اور نادرا کی رپورٹ کا کیا بنا؟
جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے نادرا اور الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹس جمع کرادیں۔