لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں درج مقدمہ میں 26 اپریل تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
عمران خان کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت کے لیے دائر درخواست پر جسٹس علی باقر نجفی نے آج سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالتی استفسار پر عمران خان کے وکیل سلیمان صفدر نےعدالت کو بتایا کہ عمران خان کے خلاف 6 اپریل کو مقدمہ ان باتوں کو بنیاد بنا کر درج کیا گیا جو کہی نہیں گئی تھیں۔ مختلف تقاریر کے حصوں کو مقدمہ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی 18 اپریل کو اسلام آباد پیشی کے ذکر پر جسٹس علی باقر نجفی نے دریافت کیا کہ کیا آپ اسلام آباد میں پیش ہونا چاہتے ہیں۔ جس پر سلیمان صفدر نے جواب دیا کہ اگر عدالت مناسب سمجھے تو ہم 18 اپریل کو پیش ہوجائیں گے اور اگر ہمیں 2 مئی تک وقت مل جائے تو بھی عدالت کے مشکور ہوں گے۔
جس پر عدالت نے عمران خان کی 26 اپریل تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے اگلی سماعت تک متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
سماعت سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور انکی ٹیم کمرہ عدالت پہنچے جہاں انہوں وقفہ کے دوران میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے گھر حملہ خوف پھیلانے کےلیے کیا گیا۔ اظہر صدیق خوف زدہ نہیں ہوتے نہ ہی گھبراتے ہیں۔
’علی امین گنڈا پور کے ساتھ دیکھیں کیا کیا رات 12 بجے بھکر لے گئے۔ سب کچھ خوف پھیلانے کےلیے کیا جا رہا ہے لیکن ڈرتا کوئی نہیں ہے۔ یہ سب این آر او کے لیے انتخابات سے بھاگنا چاہتے ہیں۔ اداروں کےغلط کاموں پر تنقید نہ ہونے سے معاشرہ تباہی کی طرف جاتا ہے۔‘
عمران خان کے مطابق لاقانونیت سے ہی ملک بنانا ری پبلک بنتا ہے۔ ان کا موقف تھا کہ تحریک انصاف کو سپریم کورٹ کی تقسیم سے نہیں آئین کے تحفظ سےغرض ہے۔
‘ہم دعا گو ہیں کہ سپریم کورٹ متحد رہے۔‘
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف عسکری اداروں کے افسروں کے خلاف بات کرنے پر اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں 6 اپریل کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مجسٹریٹ منظور احمد کی مدعیت میں درج اس مقدمہ کے مطابق عمران خان نے اپنی تقریرمیں فوجی افسروں کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے ان افسروں اور ان کے اہل خانہ کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا ہے