گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کابینہ پر رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے کا مقدمہ درج ہونا چاہیے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ علی امین گنڈاپور مسلح ہو کر ڈی چوک میں کیوں گئے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ رینجرز اور پولیس جو ہماری حفاظت کررہی تھی انہیں مارا گیا، کے پی حکومت جو جتھہ لے کرگئی تھی ان کے پاس آنسو گیس کے شیل کہاں سے آئے۔
یہ بھی پڑھیں علی امین گنڈاپور نے گورنر فیصل کریم کنڈی سے چانسلر کے اختیارات چھین لیے
انہوں نے کہاکہ صوبے امن و امان کی صورت حال خراب ہے، حکومت کو مستعفی ہوجانا چاہیے، بتایا جائے کرم کے معاملے پر وفاقی اور صوبائی حکومتیں کیا کررہی یں۔
فیصل کریم کنڈی نے کہاکہ جو بچے وفات پاگئے ہیں ان کی ایف آئی آرز کس کے خلاف ہوں گی، چیف سیکریٹری وعدہ لے کر آیا تھا کہ سڑکیں کھول دوں گا لیکن آج تک سڑکیں بحال نہیں ہوسکیں۔
انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا حکومت صوبے کو برباد کرنا چاہتی ہے، اگر خیبرپختونخوا جل رہا ہے تو پنجاب کی سرحد دور نہیں، صوبے میں دہشتگردوں کو کون لایا، اس کا احتساب ہونا چاہیے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہاکہ صوبے میں آگ لگی ہوئی ہے اور ہماری حکومت خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہے، کرم کا مسئلہ حل نہ ہونا صوبائی حکومت کی ناکامی ہے، جبکہ وفاقی حکومت نے بھی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کرم میں اس وقت ادویات اور خوراک کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے، اس وقت سیاسی جماعتوں کا کام صرف لاشوں پر سیاست کرنا رہ گیا ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومت کی لڑائی میں کرم جل رہا ہے، سیکیورٹی فورسز اور پولیس شہادتیں دے رہی ہیں لیکن حکومتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور اور گورنر فیصل کریم کنڈی کی خوشگوار ماحول میں ملاقات
انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ عمران خان کو ریلیف مل جائے، یہ بانی پی ٹی آئی کو چھڑانے کے لیے لوگوں کے پاؤں پڑرہے ہیں۔