ہیرک پل کی تعمیر کا کام مکمل، کوئٹہ سے 7 ماہ بعد ٹرین سروس بحال

ہفتہ 15 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ساڑھے 7 ماہ کے تعطل کے بعد کوئٹہ سے 300 مسافر لے کر جعفر ایکسپریس آج صبح پشاور کے لیے روانہ ہوگئی۔ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر گورنر بلوچستان ولی خان کاکڑ نے ٹرین سروس کی بحالی کا باقاعدہ افتتاح کیا۔

گزشتہ برس سیلابی ریلے کے سبب ہیرک کے مقام پر بہہ جانے والے ریلوے کے پل کو ٹرین کی آمد و رفت کے لیے مکمل طور پر بحال کر دیا گیا ہے۔ جس کے بعد کوئٹہ سے تینوں صوبوں کے لیے ٹرین سروس بحال ہونے سے مسافر بے حد خوش دکھائی دیے۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جعفر ایکسپریس کے مسافر مجید شاہین کا کہنا تھا کہ کوئٹہ سے ٹرین سروس کے تعطل کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا تھا لیکن ٹرین سروس کی بحالی سے سہولت ہوجائے گی۔

’اس سے قبل مسافروں کو بسوں اور کوچوں کو بھاری کرایہ ادا کرنا پڑتا تھا جو غریب عوام کے لیے کافی مشکل تھا۔‘

ٹرین سروس کی بحالی کے موقع پر ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ پاکستان ریلوے کوئٹہ فرید احمد نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ محکمہ ریلوے نے نیشنل لاجسٹک سیل کو ہیرک کے مقام پر سیلاب کے باعث تباہ شدہ ریلوے پل کی مرمت کا کام سونپا گیا، جس نے گزشتہ برس 4 نومبر کو پل کا ڈیزائن مکمل کرکے اس کی تعمیرِ نو کا آغاز کیا تھا۔

’گزشتہ ماہ 65 کروڑ روپے سے زائد کی لاگت سے تعمیر ہونیوالے اس پل پر 28 دن کے وقفے کے بعد گزشتہ روز آزمائشی ٹرین چلائی گئی اور اس آزمائشی مرحلے کی کامیابی کے بعد آج کوئٹہ سے ملک کے دیگر حصوں کے لیے ٹرین سروس بحال کردی گئی ہے۔‘

 ہیرک پل کیسے ٹوٹا؟

گزشتہ برس کوئٹہ سے 60 کلو میٹر کی مسافت پر واقع وادی بولان میں  25 اگست کو مون سون کی طوفانی بارشوں کے سبب طغیانی کے باعث ہیرک کے مقام پر واقع ریلوے کے پل کی بنیاد کے ایک حصے کو سیلابی ریلہ بہا لے گیا جس کے سبب انگریز دور میں قائم تاریخی پل منہدم ہو گیا تھا۔

پل کے بہہ جانے سے 7 ماہ سے زائد کوئٹہ سے اندورن ملک ٹرینوں کی آمدورفت مکمل طور پر معطل ہو کر رہ گئی۔ پل کے بہہ جانے کے 3 ماہ بعد مسافروں کی آسانی کے لیے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کو مچھ سے روانہ کیا گیا، جس پر سفر کے لیے مسافروں کو کوئٹہ سے مچھ تک سفر کے لیے نجی بس سروس پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔

 ہیرک پل کی تاریخ

ہیرک کے مقام پر قائم ریلوے پل کو برطانوی حکومت نے 1885 میں تعمیر کیا تھا۔ یہ افغانستان سے ملحقہ صوبہ بلوچستان کے اس تاریخی ریلوے نظام کا حصہ تھا جسے انگریز حکومت  نے روسی افواج کی پیش قدمی روکنے کے لئے عسکری مقاصد کی خاطر مرتب کیا گیا تھا۔

ملکی مواصلاتی نظام میں ہیرک پل کی کلیدی حیثیت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس پل کے ٹوٹنے کے باعث کوئٹہ کا نہ صرف ملک کے دیگر حصوں سے ٹرین کے ذریعہ رابطہ معطل ہو گیا تھا بلکہ بین الصوبائی ریلوے سروس کے ساتھ ساتھ ایران اور ترکی کے ساتھ تجارتی ٹرین سروس بھی متاثر ہوئی تھی۔

ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلوے فرید احمد کے مطابق تجارتی ٹرین سروس کی معطلی کے باعث  تجارتی سامان کو زاہدان سے کوئٹہ لاکر پھر مال بردار ٹرکوں کے ذریعے پنجاب اور ملک کے باقی حصوں تک بھیجا جارہا تھا۔

’ہیرک پل کی تعمیر نو کے بعد اب مال بردار ٹرین سروس بھی مکمل طور پر بحال ہوجائے گی۔ ظاہر ہے کہ اس پیش رفت سے نہ صرف ریلوے کی آمدنی میں اضافہ بلکہ تاجروں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp