پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء فواد چوہدری نے کہا ہے کہ انتخابات کے لیے فنڈز فراہم نہ کرنے پر سپریم کورٹ وزیراعظم اور کابینہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرتے ہوئے ان کی عدالت کے ہاتھوں نااہلی کا شوق پورا کرے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف مذاکرات کے معاملے پر یکسو ہے لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی دے رہی۔ مذاکرات صرف آئین اور سپریم کورٹ کی مقرر کردہ حدود میں ہوسکتے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ کسی بھی پارلیمنٹ کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ لوگوں کو حق رائے دہی سے روکے۔ ایسی پارلیمان فسطائی حکومت کی بنیاد تو رکھ سکتی ہے لیکن کسی جمہوری نظام کا ایسی پارلیمان اور اس کے فیصلوں سے کوئی تعلق نہیں ہو سکتا۔
کسی بھی پارلیمنٹ کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ لوگوں کو حق رائے دہی سے روک دے ایسی پارلیمان فسطائ حکومت کی بنیاد تو رکھ سکتی ہے کسی جمہوری نظام کا ایسی پارلیمان اور اس کے فیصلوں سے کوئ تعلق نہیں ہو سکتا، آئین اس ضمن میں واضع ہے کہ الیکشن کے اخراجات پر پارلیمان کو قدیم کا کوئ حق… https://t.co/hjmKOieOxA
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 17, 2023
انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 90 روز کے اندر انتخابات نہیں ہوتے تو یہ آئین کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہوگا اس لیے مذاکرات آئین کے اندر رہ کر ہی ہو سکتے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اسٹیٹ بینک کا فنڈز جاری نہ کرنا حکم عدولی کے زمرے میں آتا ہے۔
دریں اثناء ایک اور ٹوئٹ میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان بار کونسل (حکومتی گروپ) کو آج پتا لگ گیا ہو گا کہ وکلاء کدھر کھڑے ہیں۔ پاکستان کی تمام بڑی بار ایسوسی ایشنز نے پاکستان بار کونسل کی ہڑتال کی کال کو مسترد کیا اور اب کل دوبارہ صرف حکومتی اراکین ہی بلیک ڈے منائیں گے۔
پاکستان بار کونسل (حکومتی گروپ)کو آج پتا لگ گیا ہو گا کہ وکلاء کدھر کھڑے ہیں، پاکستان کی تمام بڑی بار ایسوسی ایشنز نے پاکستان بار کونسل کی ہڑتال کی کال کو مسترد کیا اور اب کل دوبارہ صرف حکومتی اراکین ہی بلیک ڈے منائیں گے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 17, 2023