توہین عدالت آئینی کمیٹیوں کے خلاف ہونی چاہیے: سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

پیر 27 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کے خلاف توہین عدالت نوٹس واپس لے لیا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کے خلاف توہین عدالت کیس میں محفوظ فیصلہ سنایا۔

یہ بھی پڑھیں: ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس: جسٹس منصور کا بینچ میں 2 ججز پر اعتراض

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلہ پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا کہ ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس نے جان بوجھ کر توہین عدالت نہیں کی، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا، ایک کمیٹی نے عدالتی حکم نظرانداز کر کے کیس واپس لیا، دوسری کمیٹی نے بھی عدالتی احکامات کیخلاف جا کر کیس اپنے پاس لگایا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ججز کمیٹیوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھیجا جاتا ہے، چیف اس معاملے پر فل کورٹ تشکیل دیں۔ عدالت نے کمیٹیز کے اختیار پر فل کورٹ تشکیل دینے کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھیج دی۔

یہ بھی پڑھیں: بینچز اختیارات کا معاملہ: سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ایڈیشنل رجسٹرار کی جانب سے عدالتی حکم کی جان بوجھ کر خلاف ورزی نہیں کی گئی، جوڈیشل آڈر کو انتظامی آڈر ختم نہیں کرسکتا، ججز کمیٹی، آئینی کمیٹی نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے پاس اختیار نہیں جوڈیشل آڈر کے بعد کیس واپس لے، انتظامی سطح پر جوڈیشل احکامات کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا، بادی النظر میں توہین عدالت کی کارروائی ججز کمیٹیوں کے خلاف ہوتی ہے، ججز کمیٹیوں کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی جا رہی۔

یہ بھی پڑھیں: ججز اختیارات کیس مقرر نہ کرنے کا معاملہ، سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس عہدے سے فارغ

واضح رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے جمعرات کو ایڈیشنل رجسٹرار کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ بادی النظر میں 2 رکنی ججز کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا، ہمارے پاس  ججز کمیٹی کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کا اختیار ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ معاملہ فل کورٹ کو بھیجا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp