چترال میں 3 روزہ ’پھتک‘ تہوار کا منفرد رسومات اور لذیذ پکوانوں کے ساتھ آغاز

ہفتہ 1 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چترال کی وادی لوٹکوہ میں یکم فروری سے 3 روزہ ’پھتک‘ تہوار کا آغاز ہوگیا ہے جو اپنی منفرد رسومات اور لذیذ پکوانوں کے لیے مشہور ہے۔

اس تہوار کے دوران وادی بھر میں ایسی رسومات ادا کی جاتی ہیں جو یہاں کی قدیم ثقافت اور روایات کی عکاسی کرتی ہیں۔

تہوار سے پہلے ایک شخص ’پھتک‘ کی نوید لے کر ہر گاؤں میں جاتا ہے جسے ’پھتکین‘ کہا جاتا ہے اور قرآنی آیات اور دعاؤں کے ساتھ لوگوں کو مبارک باد دیتا ہے۔ ’پھتکین‘ کو گاؤں کے بچے اور بڑے مل کر خوش آمدید کہتے ہیں۔ ’پھتک‘ سے پہلے والا دن ’سمون‘ کہلاتا ہے جس میں آنے والے تہوار کی تیاری کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:کیلاش مذہبی تہوار چاؤموس، جہاں نئے سال کی پیش گوئی لومڑی کرتی ہے

اس تہوار کے آغاز پر گھروں کی خصوصی صفائی کی جاتی ہے اور چھت اور ستونوں پر آٹے سے نشان لگائے جاتے ہیں۔ ’پھتک‘ کے دن گھروں میں روایتی پکوان پکوائے جاتے ہیں اور ایک دوسرے کی ضیافت کی جاتی ہے۔ اس دن سب سے پہلے گاؤں کے بزرگ ایک دوسرے کے گھروں میں داخل ہوتے ہیں اور ’پھتک‘ کی مبارک باد دیتے ہیں جبکہ اس کے بعد دوسرے ہمسایوں کا آنا جانا شروع ہوتا ہے۔

’پھتک‘ کے موقع پر آنے والے مہمانوں کو ’اشپیری‘ یعنی دودھ سے بنی کوئی ڈش پیش کرکے خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ اس موقع پر ’شوشپڑاکی‘، شوشپ‘، ’پندیر ٹیکی‘، ’شیرا شاپک‘، ’غلماندی‘ جیسے روایتی پکوان کھانے کے لیے تیار کیے جاتے ہیں جو عموماً دودھ سے بنے ہوتے ہیں۔

chitrali house bai phash khatan
پھتک کے موقع پر روایتی گھروں کی خصوصی صفائی ہوتی ہے اور انہیں آٹے کے نشانات لگاکر سجایا جاتا ہے

 

اس تہوار کے دوران پکنے والے کھانوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے باہر کے لوگ بھی وادی لوٹکوہ کا رخ کرتے ہیں۔

پہلے زمانے میں ’پھتک‘ کا تہوار پورے چترال میں منایا جاتا تھا اور اس دن روایتی کھیلوں کا بھی انعقاد ہوتا تھا تاہم بعد میں یہ تہوار صرف وادی لوٹکوہ تک محدود ہوگیا۔

اس قدیم تہوار کو 11ویں صدی کے مشہور فلسفی، سیاح، فارسی شاعر اور اسماعیلی مبلغ پیرناصر خسرو سے منسوب کیا جاتا ہے۔ سینہ بہ سینہ چلنے والی روایات کے مطابق پیر ناصر خسرو نے موجودہ افغانستان کے علاقے بدخشان سے چترال دعوت کے لیے تشریف لے آئے اور وادی لوٹکوہ میں گرم چشمہ کے مقام پر 40 روز تک چلہ کشی کی۔

یہ بھی پڑھیے:فوزیہ پروین نے روایتی اونی مصنوعات کو پھر سے زندہ کردیا

روایات کے مطابق اس چلہ کشی کا اختتام ہوا تو انہوں نے یکم فروری کو ضیافت کا اہتمام کیا اور مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر جشن منایا۔ تاہم دوسری روایات کے مطابق یہ تہوار چترال میں شدید سردیوں کے اختتام پر سالِ نو کے پہلے تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے اور اس کا ناصر خسرو سے تعلق نہیں۔ ناصر خسرو کا چترال آنا بھی تاریخی حوالوں میں ثابت نہیں ہے۔

chitrali food dishes pathak
روایتی چترالی کھانے جو پھتک پر تیار کیے جاتے ہیں

چترال اور گلگت بلتستان سمیت وسطی ایشیا کے اس خطے میں شدید سردیوں کے اختتام اور نئے سال کے آغاز پر اس طرح کے تہوار منانے کی روایت موجود رہی ہے۔ گلگت بلتستان کے کچھ علاقوں میں بھی ’سال غیریک‘ کے نام سے انہی دنوں تہوار منایا جاتا ہے جس میں اسی طرح کی رسومات ادا کی جاتی ہیں۔

چترال کی وادی لوٹکوہ میں منائے جانے والا ’پھتک‘ کئی حوالوں سے چین میں سالِ نو اور ایران، افغانستان اور تاجکستان میں منائے جانے والے جشنِ سدہ سے مطابقت رکھتا ہے۔ جشن سدہ سردیوں اور تاریکیوں کو ‘شکست’ دینے کی خوشی میں منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار نوروز سے 50 دن قبل انہی دنوں منایا جاتا ہے جن دنوں چترال میں پھتک کا اہتمام ہوتا ہے۔ اسی طرح چینی سالِ نو کا تہوار بھی انہی ایام میں منعقد ہوتا ہے، اور اس میں بھی پھتک کی طرح گھروں کی صفائی کی جاتی ہے، چھتوں اور ستونوں پر نشانات لگاکر انہیں سجایا جاتا ہے اور روایتی پکوان پکا کر ایک دوسرے کی دعوت کی جاتی ہے۔ یوں غالب خیال یہی ہے کہ پھتک کی نسبت ناصر خسرو سے زیادہ اس پورے خطے میں منائے جانے والے ان تہواروں سے ہے جو سردیوں کے اختتام اور نئے سال کے آغاز پر منائے جاتے ہیں۔

پھتک کے دن وادی سے سینکڑوں کی تعداد میں مرد اور خواتین گرم چشمہ میں ناصر خسرو سے منسوب ایک زیارت گاہ پر جمع ہوتی ہیں

تاہم، تاریخی حوالوں سے قطع نظر ’پھتک‘ چترال میں منایا جانے والا ایک اہم تہوار ہے جو نہ صرف علاقے کے ثقافتی پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے بلکہ لوگوں کو مل بیٹھنے، خوشیاں منانے اور نئے سال کا نیک تمناؤں کے ساتھ استقبال کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp