کوئٹہ میں قیمتی نگینوں کے کاروبار کا انوکھا طریقہ

پیر 17 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان کا دارالحکومت کوئٹہ جہاں مختلف ثقافتوں کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے، وہیں یہاں کی انوکھی مارکیٹیں بھی سیاحوں کے لیے بڑی توجہ کا مرکز ہے۔ وادی میں یوں تو اشیا ضرورت کی کئی انوکھی مارکیٹیں موجود ہیں، جہاں پر ملک بھر سے سستی اور اعلیٰ کوالٹی کی اشیا دستیاب ہیں، تاہم کوئٹہ میں نایاب پتھروں کا کاروبار بھی انوکھے انداز میں کیا جاتا ہے۔

اکثر بڑے شہروں میں قیمتی پتھروں کی دکانیں عالی شان مارکیٹوں یا مالز میں ہوتی ہیں، جہاں ان دکانوں کو بڑی سجاوٹ کے ساتھ رکھا جاتا ہے، لیکن کوئٹہ میں نگینوں کی یہ مارکیٹ کچھ منفرد ہے۔ شہر کے وسط میں واقع شاہراہ اقبال پر ان بیش قیمتی پتھروں کی مارکیٹ میں زمین پر بیٹھے لوگ لاکھوں روپے کے نگینوں کو صرف ایک چھوٹے سے شو کیس میں رکھ کر بیچ رہے ہیں۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے اس کاروبار سے منسلک شخص نے بتایا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے قیمتی پتھروں کی یہ مارکیٹ یہاں موجود ہے۔ جہاں پر مخصوص لوگ ہی ان نگینوں کا کام کرتے ہیں۔ یہ نگینے اندرون ملک اور دیگر ممالک سے بلوچستان لائے جاتے ہیں اور مکمل پتھر کی تصدیق کے بعد ہی اسے خریدا اور بیچا جاتا ہے۔

ان پتھروں کا لیبارٹری ٹیسٹ بھی کروایا جاتا ہے جس سے یہ شک ختم ہو جاتا ہے کہ کہیں یہ پتھر جعلی تو نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس مارکیٹ میں قیمتی پتھروں سے تسبیحاں اور انگوٹھیاں بھی بنائی جاتی ہیں، جنہیں لوگ نہ صرف کوئٹہ بلکہ ملک کے دیگر حصوں سے خریدنے آتے ہیں۔ یہاں پر 2000 سے 5 لاکھ تک کے پتھر موجود ہیں جنہیں انگوٹھیوں اور تسبیحوں میں پرو کر فروخت کیا جاتا ہے۔ تاہم ہم لوگ اپنا کاروبار انتہائی سادگی سے کرتے ہیں جس کی وجہ سے برکت میں اضافہ ہوتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ٹرمپ نے صحافی کے سخت سوال پر ممدانی کو کیسے مشکل سے نکالا؟

آزاد سکھ ریاست بناکر رام مندر کی جگہ بابری مسجد تعمیر کریں گے، گرپتونت سنگھ پنوں

سندھ واحد صوبہ ہے جہاں بچوں کو ’چائلڈ ابیوز‘ سے بچانے کی تربیت دی جاتی ہے، مراد علی شاہ

پاکستان اور جرمنی کا مختلف شعبوں میں تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق

’خرابی رافیل طیاروں میں نہیں بلکہ انہیں اڑانے والے بھارتی پائلٹس میں تھی‘، فرانسیسی کمانڈر

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت