طورخم بارڈر کے قریب پہاڑی تودہ گرنے کے بعد امدادی سرگرمیاں چوتھے روز بھی جاری ہیں۔
اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر خیبر کا کہنا ہے کہ طورخم بارڈر کے قریب پہاڑی تودہ گرنے کے بعد کنٹینروں کو نکالنے کے لئے امدادی سرگرمیاں تاحال جاری ہیں۔
اب تک امدادی کاررائیوں کے نتیجے میں 4 افراد کو زخمی حالت میں جب کہ 7 باڈیز نکالی گئی ہیں۔ جاں بحق ہونے والے تمام 7 افراد کا تعلق ہمسایہ ملک افغانستان سے ہے۔
مزید پڑھیے: طور خم بارڈر کے قریب پہاڑی تودہ گرنے سے 20 سے زائد افرادملبے تلے دب گئے، 3 افراد جاں بحق
ڈپٹی کمشنر خیبر کے مطابق تودے کے نیچے دبے کنٹینرز نکالنے کے لیے بھاری مشینری کے ذریعے آپریشن کلین اپ جاری ہے جس میں ریسکیو 1122 اور دیگر ادارے حصہ لے رہی ہیں۔
امدادی کارروائیوں کے لیے 4 عدد کرین ریکوری آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں، جس میں ایک کرین ہمسایہ ملک افغانستان کے علاقے جلال آباد سے معاوضے کے عوض، 2 کرینیں لوکل سطح پر جب کہ چوتھی پختونخواہ ہائی ویز اتھارٹی سے حاصل کی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر خیبر کے مطابق ترنول اسلام آباد سے کرین تاخیر سے پہنچنے کے باعث جلال آباد قریب ہونے کے باعث ضلعی انتظامیہ نے پرائیویٹ پارٹی سے ہائیر کی ہے۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر خیبر کا کہنا تھا کہ معاوضے کے عوض کرین کو ریکوری آپریشن کے لیے پاکستان داخلے کی اجازت دینے پر افغان حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر خیبر نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پھنسے ہوئے کنٹینروں اور مکمل روٹ کلئیرنس تک امدادی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔